Bank Se Qarz Lekar Umrah Karne Ka Hukum

 

بینک سے قرض لے کر عمرہ کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3064

تاریخ اجراء: 06ربیع الاول1446 ھ/11ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     بینک سے قرض لے کر عمرہ کرسکتےہیں یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ میں عام طور پر بینک جو قرض دیتے ہیں اس کی واپسی  اضافے یعنی سود کے ساتھ کرنا ہوتی ہے اور سودکا لین دین  ناجائز وحرام ہے، لہذا عمرہ کے لیے سودی قرض لینے کی شرعاً  اجازت نہیں ہے ۔

    سود کے بارے میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے﴿ وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سُود۔(پارہ 3،سورۃ البقرۃ،آیت 275)

    مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی ہےکل قرض جرمنفعۃ، فھو ربا“ترجمہ:ہر وہ قرض جو کچھ بھی نفع لائے وہ سود ہے (مصنف ابن ابی شیبۃ،رقم الاثر 20690،ج 4،ص 327، مكتبة الرشد ، الرياض)

    سنن الترمذی میں ہے عن ابن مسعود قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، وموكله، وشاهديه، وكاتبه “ترجمہ:حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ سُود کھانے والے،کھلانے والے،سُود کے گواہوں اور سُود کے لکھنے والے پر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے لعنت فرمائی۔ (سنن الترمذی،رقم الحدیث 1206،ج 3،ص 504،مطبوعہ مصر)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم