مجیب:مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر:WAT-3301
تاریخ اجراء: 25جمادی الاولیٰ 1446ھ/28نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
عورت مخصوص ایام میں مطاف کی اوپر والی منزل اور مسعی میں جاسکتی ہے یا نہیں ؟نیز مسجد نبوی کے باہر والے صحن میں بیٹھ سکتی ہے یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورت کےلیے مخصو ص ایام میں مطاف کی اوپر والی منزل میں جانا ناجائز و حرام ہے کہ مطاف عین مسجد ہے ، فقہائے کرام نے مطاف کے اوپر والی منزل پر طواف کی اجازت دی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مطاف کے اوپر والی منزل بھی عین مسجد پر ہے اور حیض و نفاس والی عورت کو مسجد میں جانا حرام ہے البتہ وہ سعی کی جگہ جانا چاہے اور مسجد نبوی شریف کے بیرونی صحن (یعنی فنائے مسجد یا خارج مسجد) میں بیٹھ کر روضہ رسول کی زیارت کرنا چاہے،یا وہاں سے سلام پیش کرنا چاہے تو کر سکتی ہے کہ حیض ونفاس والی عورت کےلیے فنائے مسجد یا خارج مسجد جاناجائز ہے ۔
درمختار و رد المحتار میں ہے :"واعلم أن مكان الطواف داخل المسجد ولو وراء زمزم لا خارجه لصيرورته طائفا بالمسجد لا بالبيت" ترجمہ :تو جان بے شک طواف کا مقام مسجد حرام کا داخلی حصہ ہے اگر چہ وہ زمزم کے پیچھے ہو نہ کہ مسجد کا خارجی حصہ کیونکہ اس صورت میں وہ مسجد کا طواف کرنےوالا ہوگا نہ کہ بیت اللہ کا ۔
قولہ (وراء زمزم) کے تحت رد المحتار میں ہے :" أو المقام أو السواري أو على سطحه ولو مرتفعا على البيت" ترجمہ :طواف اگرچہ مقام ابراہیم ،ستونوں کے پیچھے ہو یا مسجد حرام کی چھت سے ہو اگرچہ وہ بیت اللہ سے بلند ہو(تو طواف ہوجائے گا ) ۔ (در مختار مع رد المحتار ، جلد 03،صفحہ 582،کوئٹہ )
بہار شریعت میں ہے :"مسجد کی چھت پر وطی وبول وبراز حرام ہے ،یوہیں جنب اور حیض و نفاس والی کواس پر جانا حرام ہے کہ وہ بھی مسجد کے حکم میں ہے ۔"(بہار شریعت ، جلد01،صفحہ645،مکتبۃٰ المدینہ ، کراچی )
فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’ الحيض والجنابة لا يمنعان صحة السعى ‘‘ ترجمہ : حيض و جنابت صحت سعی سے مانع نہیں ہیں۔(فتاوی عالمگیری، ج 1، ص 227، کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے’’سعی کے لیے طہارت شرط نہیں، حیض والی عورت اور جنب بھی سعی کر سکتا ہے۔‘‘ (بہار شریعت ،ج01،حصہ 6 ،ص 1109 ،مکتبۃ المدینہ )
تنویر الابصاراوردرمختارمیں ہے:’’اما(المتخذ لصلاۃ الجنازۃاو عید)فھو(مسجد فی حق جواز الاقتداءلافی حق غیرہ فحل دخولہ لجنب وحائض)کفناء مسجد‘‘یعنی رہی وہ جگہ جو نماز جنازہ یا عید کے لیے بنائی گئی ہو تو وہ اقتداء کے جواز کے حق میں مسجد ہے نہ کہ اقتداء کے علاوہ کے حق میں،تو جنبی اور حائضہ کے لیے اس میں داخل ہونا جائزہےجیساکہ فنائے مسجد ۔
درمختار کے قول ’’کفناء مسجد‘‘کے تحت رد المحتا ر میں ہے :’’حل دخولہ لجنب و نحوہ‘‘یعنی اس میں داخل ہونا جنبی اور اس کے مثل کے لیے جائز ہے ۔(ردالمحتا ر علی الدرالمختار،جلد:2،صفحہ:519،مطبوعہ کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟