Aurat Ka Apni Behen Aur Us Ki Beti Ko Apne Shohar Ke Sath Umah Par Lekar Jana

عورت کا اپنی بہن اور اس کی بیٹی کو اپنے شوہر کے ساتھ عمرہ پر لے کر جانا

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1172

تاریخ اجراء: 06جمادی الاول1445 ھ/21نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اپنے شوہر کے ہمراہ عمرہ کرنے جا رہی ہوں، میری بڑی بہن اور اُن کی بیٹی بھی جانا چاہتی ہیں کیا میں ان کو اپنے ساتھ لے جا سکتی ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شریعتِ مطہر ہ میں کسی بھی عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر شرعی مسافت یعنی 92 کلومیٹر یا اس سے زائد کی مسافت پر واقع کسی جگہ جانا حرام ہے، خواہ وہ سفر حج و عمرہ کی غرض سے ہو یا کسی اور مقصد کے لیے ہو۔

   پوچھی گئی صورت میں آپ کے شوہر ،  آپ کی بہن اور ان کی بیٹی کے لیے  غیر محرم  ہیں، اور ان کا آپس میں شرعی پردہ بھی ہے،  آپ کے شوہر اُن کے محرم نہیں بن سکتے۔لہٰذا سوال میں بیان کیے گئے طریقے  پر عمرہ کرنے کے لیے جانے کی اجازت نہیں۔  

   امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا: اپنی حقیقی ہمشیرہ کے شوہر سے عورت کو پردہ کرنا فرض ہے یانہیں؟آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”بہنوئی کاحکم شرع میں بالکل مثلِ حکمِ اجنبی ہے بلکہ اس سے بھی زائد کہ وہ جس بے تکلفی سے آمدورفت، نشست وبرخاست کرسکتاہے غیر شخص کی اتنی ہمت نہیں ہوسکتی لہٰذا صحیح حدیث میں ہے: قالوا یارسول اﷲ ارأیت الحمو قال الحمو الموت صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ ! جیٹھ، دیور، اور ان کے مثل رشتہ داران شوہر کا کیا حکم ہے۔ فرمایا:یہ تو موت ہیں۔“(فتاوٰی رضویہ،جلد17، صفحہ237، رضا فاؤنڈیشن،  لاہور، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم