Ahram Mein Mamnoo Kaam Ke Irtikab Se Nabalig Bache Par Kaffara Ka Hukum

احرام میں ممنوع کام کے ارتکاب سے نابالغ پر کفارہ ہوگا یا نہیں؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2033

تاریخ اجراء: 15ربیع الاول1445 ھ/02اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس طرح بالغ افرادپر  حالتِ احرام میں ،ممنوعات ِاحرام کاموں کے ارتکاب سے کفارہ وغیرہ  لازم ہوتا ہے تو کیا اسی طرح   نابالغ بچوں پر بھی احرام کے کسی ممنوع کام کے ارتکاب سے  کوئی کفارہ وغیرہ لازم ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نابالغ بچوں کو بھی حالتِ احرام میں  ممنوعات ِاحرام کاموں سے بچانا چاہئے۔البتہ اگر نابالغ بچے  احرام کی حالت میں، ممنوعاتِ احرام کاموں میں سے کسی  کام کا  ارتکاب کرلیں تو   اُن پر کسی قسم کا کوئی کفارہ وغیرہ لازم نہیں ہوگا۔یوہیں اگر ناسمجھ بچے کی طرف سے اس کے والد یا سرپرست نے  احرام باندھا اور بچے نے کوئی ممنوع  کام کیا تو باپ یا سرپرست پر بھی نابالغ بچے کی طرف سے   کوئی کفارہ  وغیرہ لازم  نہیں ہوگا۔

   لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:’’(وینبغی لولیہ أن یجنبہ)أی یحفظہ و یبعدہ(من محظورات الاحرام)کلبس المخیط واستعمال الطیب ونحوہ(وإن ارتکبھا)أی الصبی شیئا من المحظورات (لاشئ علیہ)أی ولو بعد بلوغہ لعدم تکلیفہ قبلہ‘‘ترجمہ:بچہ کے سرپرست کو چاہئے  کہ وہ بچہ کو احرام کے ممنوعات سے بچائے یعنی اس کی حفاظت  کرے اور اس کو ممنوع کاموں سے دور رکھے جیسے سلا ہوا لباس نہ پہنائے ، خوشبو وغیرہ کا استعمال نہ کرائے۔اوراگر بچہ احرام کے ممنوعات میں سے کسی کام کو کرلے تو اس پر کچھ بھی لازم نہیں ،یعنی اس کے بالغ ہونے کے بعد بھی اس پر کوئی کفارہ نہیں۔کیونکہ  بچہ بالغ ہونے سے پہلے شرعی احکام کا مکلف ہی نہیں۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی احرام الصبی،صفحہ159،مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم