Ahram Ki Niyat Kiye Baghair So Gaye Aur Miqat Ke Baad Aankh Khuli, Tu Hukum?

 

احرام کی نیت کئے بغیر سوگئے اور میقات کے بعد آنکھ کھلی، توحکم ؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1835

تاریخ اجراء:26محرم الحرام1446ھ/02اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمرہ کرنے کے لئے جاتے ہوئے گھر سے احرام کی چادریں باندھ لیں اور جہاز میں بیٹھ گئے لیکن احرام کی نیت و تلبیہ نہیں کہی اور ارادہ یہ تھا کہ جہاز میں جب میقات آئے گا، تو نیت کر لیں گے، مگر ہوا یہ کہ نیند آگئی اور جب بیدار ہوئے، تو میقات نکل چکی تھی ، اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آپ نے  جب تک نیت اور  تلبیہ پڑھ کر احرام شروع نہیں کیا تو احرام شروع نہیں ہوا ، حالانکہ پوچھی گئی صورت میں آپ  پر واجب تھا کہ بغیر احرام میقات کراس  نہ کرتے ،  اب جب آپ  بلا   احرام  میقات  کراس   کرکے آگئے ہیں اور عمرہ ادا نہیں کیا تو    آپ پر لازم ہے کہ کسی بھی  میقات مثلاً طائف کی میقات پر جاکر   نیت و تلبیہ پڑھ کر احرام  شروع کرکے آجائیں اور   پھر عمرہ کریں ، لیکن اگر   آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ   میقات کےاندر سے  ہی احرام کی نیت کرکے عمرہ کرلیا تو  عمرہ ادا ہوجائے گا  ، البتہ اس صورت میں  بطورِ کفارہ ایک دَم یعنی چھوٹا جانور (بکری  ، بکرا، دنبہ)  حدودِ حرم میں قربان کرنا   آپ پر واجب ہوگا  اور توبہ بھی کرنی ہوگی۔ 

   استاذ الفقہ مفتی علی اصغر عطاری مدظلہ العالی اپنی کتاب ”27 واجباتِ حج اور تفصیلی احکام“ میں لکھتے ہیں: ”جو آفاقی براہِ راست مکہ مکرمہ کی نیت سے سفر کرتا ہوا جان بوجھ کر بغیر احرام کے میقات سے حل میں داخل ہوا تو اس پر دَم لازم ہوگیا اور گناہگار بھی ہوا۔ اگر جان بوجھ کر نہ کیا تو گناہ نہیں ہوگا۔ اس پر واجب ہے کہ واپس جاکر کسی بھی میقات سے احرام باندھے یعنی احرام کی نیت اور تلبیہ دونوں میقات سے کرکے  پھر دوبارہ آئے۔ ایسی صورت میں دَم ساقط ہوجائے گا۔ سب سے قریب میقات طائف کی ہے۔۔۔ اگر اس شخص نے آفاق سے آتے ہوئے میقات سے احرام باندھنے کے بجائے اندرونِ میقات کہیں سے احرام باندھ لیا تب بھی حکم ہے کہ میقات پر جاکر تلبیہ پڑھ کر واپس آئے۔ اس پر لازم آنے والا دَم ساقط ہوجائے گا۔ البتہ گناہ ختم کرنے کے لئے توبہ کرنا ہوگی۔“(27 واجباتِ حج اور تفصیلی احکام، صفحہ 49، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم