Ahram Ki Halat Mein Khushboo Dar Hajr e Aswad Ko Bosa Dena Kaisa

 

احرام کی حالت میں خوشبودار حجراسود کو بوسہ دینا کیسا

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1745

تاریخ اجراء:18ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/25جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   احرام کی حالت میں جب طواف کرنا ہو تو حجر اسود کو بوسہ دینے کا کہا جاتا ہے تو اگر دیکھا جائے تو حجر اسود پر خوشبو لگی ہوتی ہے اور احرام کی حالت میں خوشبو نہیں لگا سکتے تو حجر اسود پر اگر خوشبو لگی ہو بوسہ دے دیا تو کوئی مسئلہ تو نہیں یا کچھ لازم آئے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کعبہ شریف کے غلاف اور اس کے کونوں اور حجرِ اسود وغیرہ پر آج کل بہت زیادہ خوشبو لگی ہوتی ہے اور مُحرِم کو احرام کی حالت میں خوشبو  لگی ہوئی چیزوں کو چھونا یا ان سے لپٹنا منع ہے۔ اگر کسی خوشبو لگی ہوئی چیز کو چھونے ، لپٹنے ، بوسہ لینے وغیرہ سے  خوشبو چھوٹ کربدن یا اِحرام پر لگ جائے ، تو اگر زیادہ لگے یعنی لوگ دیکھ کرکہیں کہ یہ بہت سی خوشبو لگ گئی ہے ، اگرچہ تھوڑے سے حصّے میں لگی ہو ، یا کسی بڑے عضو جیسے سر، منہ، ران، پنڈلی کو پورا خوشبو نے آلودہ کر  دیا ، اگرچہ خوشبو تھوڑی ہے ، تو ان دونوں صورتوں میں دم واجب ہو گا اور اگر کم لگے یعنی جسے لوگ زیادہ نہ کہیں ، اور عضو کے تھوڑے سے حصہ میں لگے تو اس معمولی خوشبو لگنے کی صورت میں صدقہ دینا واجب ہو گا ۔

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ” خوشبو اگر بہت سی لگائی جسے دیکھ کر لوگ بہت بتائیں اگرچہ عضو کے تھوڑے حصہ پریا کسی بڑے عضو جیسے سر، مونھ، ران، پنڈلی کو پورا سان دیا اگرچہ خوشبو تھوڑی ہے تو ان دونوں صورتوں میں دَم ہے اور اگر تھوڑی سی خوشبو عضو کے تھوڑے سے حصہ میں لگائی تو صدقہ ہے۔ “(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 1163، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم