Ahram Ki Halat Mein Hath Ke Thode Se Hisse Par Khushboo Lagi To Kya Hukum Hai?

احرام کی حالت میں ہاتھ کے تھوڑے سے حصے پر خوشبو لگی تو کیا حکم ہے؟

مجیب:ابوالفیضان عرفان احمدمدنی

فتوی نمبر:WAT-1165

تاریخ اجراء:18ربیع الاول1444ھ/15اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر احرام کی حالت میں ہاتھ کی انگلی کے اوپر والے پَورے کے ایک چھوٹے سے حصے  پر عطر لگ جائے اور خوشبو بھی بس اُسی جگہ سے آ رہی ہو، پُورے ہاتھ  یا دوسری انگلیوں سے نہیں آ رہی تو کیا اُس پر دَم لازم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یادر کھیے کہ خوشبو لگنے کی صورت میں دَم  اُس وقت واجب ہوتا ہے، جب خوشبو کثیر (یعنی زیادہ)ہو یا  کسی بڑے عُضْو  کوپوراخوشبومیں لتھیڑ دیا جائے،اگرچہ خوشبوکم ہی ہو۔ اورا  گر خوشبو  قلیل (کم)ہو اورکسی بڑے عُضْو کومکمل خوشبومیں لتھیڑانہ گیا  ہو، تو مُحرِم  پر صدقہ واجب ہوتا ہے۔

   آپ کی بیان کردہ صورت میں خوشبو صرف انگلی کے پَورے کے ایک چھوٹے سے حصے  پر لگی ہے ، تو اِتنی مقدار پر کثیر خوشبو کا اطلاق نہیں ہوتا،لہذا صورتِ مسئولہ میں صدقہ واجب ہے۔

   نوٹ:صدقہ سے مراد صدقہِ فطر (1920 گرام)کی مقدار گندم یا اُس کا آٹا یا اُس کی رقم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم