Ahram Ki Halat Mein Ghilaf e Kaba Ko Chona Kaisa ?

احرام کی حالت میں غلاف کعبہ کوچھونا

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1227

تاریخ اجراء:       07ربیع الثانی1444 ھ/03نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عمرہ کے طواف کے دوران  یاطواف کے علاوہ احرام کی حالت میں کعبہ شریف کے غلاف کو چھو سکتے ہیں۔ سنا ہے یہ معطر ہوتا ہے۔ اگر اجازت ہے تو کس قدر لپٹنا وغیرہ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کعبہ شریف کے غلاف اور اس کے کونوں اور حجرِ اسود وغیرہ پر آج کل بہت زیادہ خوشبو لگی ہوتی ہے اور مُحرِم کو احرام کی حالت میں خوشبو لگی ہوئی چیزوں کو چھونا یا ان سے لپٹنا منع ہے ۔ اگر کسی خوشبو لگی ہوئی چیز کو چھونے ، لپٹنے ، بوسہ لینے وغیرہ سے اِن سے خوشبو چھوٹ کربدن یا اِحرام پر لگ جائے ، تو اگر زیادہ لگے یعنی لوگ دیکھ کرکہیں کہ یہ بہت سی خوشبو لگ گئی ہے ، اگرچِہ تھوڑے سے حصّے میں لگی ہو ، یا کسی بڑے عضو جیسے سر، مونھ، ران، پنڈلی کو پورا سان دیا ، اگرچہ خوشبو تھوڑی ہے ، تو ان دونوں صورتوں میں دم واجب ہو گا اور اگر کم لگے یعنی جسے لوگ زیادہ نہ کہیں ، اور عضو کے تھوڑے سے حصہ میں لگے تو اس معمولی خوشبو لگنے کی صورت میں صَدَقہ دینا واجِب ہو گا ۔

         بہار  شریعت  میں  ہے ”خوشبو اگر بہت سی لگائی جسے دیکھ کر لوگ بہت بتائیں ، اگرچہ عضو کے تھوڑے حصہ پریا کسی بڑے عضو جیسے سر، مونھ، ران، پنڈلی کو پورا سان دیا ، اگرچہ خوشبو تھوڑی ہے ، تو ان دونوں صورتوں میں دَم ہے اور اگر تھوڑی سی خوشبو عضو کے تھوڑے سے حصہ میں لگائی ، تو صدقہ ہے۔(      بہار  شریعت ، ج1 ، حصہ6 ، ص1163،مکتبۃ المدینہ)

         بہار  شریعت  میں ہے  ”کسی شے میں خوشبو لگی تھی ، اسے چھوا، اگر اس سے خوشبو چھوٹ کر بڑے عضوِ کامل کی قدَر بدن کو لگی ، تو دَم دے اور کم ہو ، تو صدقہ اورکچھ نہیں ، تو کچھ نہیں ۔ مثلاً سنگِ اَسود شریف پر خوشبو ملی جاتی ہے ، اگر بحالتِ احرام بوسہ لیتے میں بہت سی لگی ، تو دَم دے اور تھوڑی سی ، تو صدقہ ۔( بہار  شریعت ، ج1 ، حصہ6 ، ص1164، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم