Ahram Ki Halat Mein Chatri (Umbrella) Istemal Karna Kaisa ?

احرام کی حالت میں چھتری استعمال کرنا کیسا ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1724

تاریخ اجراء: 19ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/08جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  حالت احرام میں،دھوپ  اور بارش سے بچنے کیلئے  چھتری کا استعمال کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عام طورپر طوافِ کعبہ اور مناسکِ حج کی ادائیگی کے دوران دھوپ وغیرہ سے بچنے کیلئے دوطرح کی چھتریاں استعمال کی جاتی ہیں:

   ایک چھتری وہ ہوتی ہے، جسے ہاتھ میں پکڑا جاتا ہے ،ایسی چھتری سر سے علیحدہ رکھ کر حالتِ احرام میں استعمال کرسکتے ہیں۔

    اور دوسری چھتری وہ ہوتی ہے، جسے ہاتھ میں پکڑنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اُس کے ساتھ کپڑے کا بیلٹ ہوتا ہے، جوسر پر پہن لیا جاتا ہے،ایسی  چھتری حالت احرام میں مرد و عورت کسی کےلئے بھی استعمال کرنا جائز نہیں، کیونکہ اس چھتری کا بیلٹ سر پر پہننے سے پیشانی  اور سر ،دونوں کا  کچھ حصہ  چھپ جاتا ہے ، حالانکہ  احرام کی حالت میں مرد کےلئے  اپنے پورے سر یا چہرے کو یا  ان کے بعض حصوں کو چھپانا جائز نہیں۔ اور عورت  اپنے  پورے چہرے یا  اس کے بعض حصے کواحرام کی حالت میں نہیں چھپاسکتی۔

   ہاتھ والی چھتری سر سے جُدا رکھ کر، احرام کی حالت میں استعمال کرسکتے ہیں،چنانچہ  مراٰۃ المناجیح میں ہے:’’محرم بحالتِ احرام  چھتری،خیمہ ،چادر  کاسایہ لے سکتا ہے ،بشرطیکہ  یہ چیزیں اُس کے سر سے علیحدہ رہیں‘‘۔(مراۃ المناجیح، جلد4،صفحہ200،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

محرم کو سر یا چہرے کا کل یا بعض حصہ چھپانا ممنوع ہے،جیسا  کہ لباب المناسک اور اس  کی شرح میں احرام کے ممنوعات والی فصل میں ہے: ’’(وتغطیۃ الرأس )أی کلہ أو بعضہ لکنہ فی حق الرجل(والوجہ)أی للرجل والمرأۃ‘‘ترجمہ:حالت احرام میں مرد کوسر کا کل یا بعض حصہ،اور مرد و عورت دونوں کو چہرہ  چھپانا ممنوع ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی محظورات الاحرام،صفحہ131،دارا لکتب العلمیہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم