دورانِ طواف یادداشت کے لئے دَھات کا چھلّا پہننا

مجیب: مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ طواف کے لئے ایک قسم کی دھات کا چھلّا ملتا ہے جس کے ساتھ دانوں والی تسبیح لٹک رہی ہوتی ہے اسے یادداشت کے لئے انگلی میں ڈالتے ہیں اور پھر ہر چکّر پر ایک دانہ شمارکرتے جاتے ہیں۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ اس طرح کا چھلّا انگلی میں ڈالنا شرعا جائزہے یانہیں؟ اور جو چھلّا پہننا گناہ ہےیہ اس میں شمار ہوگا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    تانبا اور پیتل میں صرف تَحَلّی (یعنی زیورکے طور پر پہننا) حرام ہے اور تَحَلّی زیور کے ساتھ ہوتی ہے اور زیور وہ چیز ہوتی ہے جس سے زینت حاصل کی جاتی ہے اور تسبیحات وغیرہ کو پکڑنے کے لئے جوچھلّا ان کے ساتھ لگا ہوتا ہے یہ زیور کی طرز پر نہیں بنا ہوتا اور اس طرح کا نہیں ہوتا کہ اس سے زینت حاصل کی جائے اور اس کو انگلی میں زیور اور زینت کے طور پر ڈالا بھی نہیں جاتا بس حفاظت کے لئے انگلی میں اَٹکا لیا جاتا ہے۔ پس اسے حفاظت کے لئے انگلی میں اَٹکا لینا جائز ہے ۔

    جُزئیات سے ثابت ہے کہ زیور وہ ہے جس سے تَزَیُّن (یعنی زیب و زینت اختیار کرنا) مقصود ہوتا ہے اور تسبیحات وغیرہ اَشیاء کے ساتھ جو چھلّا ہوتا ہے اس سے تَزَیُّن مقصود نہیں ہوتا لہٰذا یہ زیور میں شمار نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم