Tawaf Ya Sayee Ke Doran Kuch Der Aram Karna Kaisa ?

طواف یا سعی کے دوران کچھ دیر آرام کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ طواف یا سعی کے دوران تھکن کی وجہ سے کچھ دیر آرام کر سکتے ہیں؟

سائلہ:امِّ ہلال رضا (لائنز ایریا، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     طواف اور سعی کے پھیرے لگانے میں ان کا پے درپے ہونا سنّت ہے اور بلا عذر ان میں فاصلہ کرنا مکروہ ہے۔ عذر سے مراد وضو کرنا یا جماعت قائم ہونا یا جنازہ آ جانا یا پیشاب پاخانہ کی حاجت ہونا یا تھک جانا ہے۔ لہٰذا اگر طواف یا سعی کے چند چکر لگانے کے بعد تھکاوٹ محسوس ہوئی اور کچھ دیر آرام کر لیا پھر جہاں سے سعی یا طواف چھوڑا تھا وہاں سے دوبارہ شروع کر دیا تو جائز ہے البتہ اگر بہت زیادہ فاصلہ کر دیا ہو تو شروع سے کرنا مستحب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم