مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2023
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں
علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے مسجدِ عائشہ سے ایک
ساتھ دوعمروں کی نیت سے احرام باندھا۔ دو عمروں کی نیت
کرتے ہوئے اس کاارادہ یہ تھا کہ ”وہ اسی نیت کے ساتھ دو عمرے
کرے گا ، پہلا عمرہ کرنے کے بعد وہ حالتِ احرام میں ہی ہو گا اور اسی
احرام سے دوسرا عمرہ کرے گا ، دوسرے عمرے کی نیت کے لئے مسجد عائشہ
آنے کی حاجت نہیں ہوگی“ اس مذکورہ نیت و ارادے سے زید نے ایک
عمرہ کے لئے طواف وسعی کرکے حلق کروایا اور خود کو حالت احرام میں
سمجھتے ہوئے اس نے مسجد حرام سے ہی دوسرےعمرے کے لئے تلبیہ پڑھا ، اور
طواف و سعی کرکے حلق کروایا۔
زید نے دو عمرے کرنے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا ہے
، کیا یہ درست ہے ؟ زید پر کوئی دَم وغیرہ تو لازم
نہیں ہوا ؟ راہنمائی فرمادیں ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی
صورت میں زید نے ایک
ساتھ دوعمرےکرنے کا جو طریقہ اختیار کیا ہےیہ شرعاً درست
نہیں ہے ، زید گناہ گار ہوا ، اوراس پر ایک
عمرے کی قضا اور ایک دم لازم ہےجو حدود حرم میں ہی اد
اکرنا ضروری ہے ۔
مسئلے کی تفصیل یہ
ہےکہ دو عمروں کا ایک ساتھ احرام باندھنا ناجائز وگناہ ہےاس لیے زید
گناہ گار ہوا اور اس پر دوعمروں کی ادائیگی لازم ہوگئی کیونکہ
دو عمروں یا متعدد عمروں کا ایک ساتھ احرام باندھ لینے سےاتنی
ہی تعداد میں عمرے لازم ہوجاتے ہیں۔ اورایک احرام میں
دوعمروں کی نیت کی ہو تودونوں میں سےایک کارفض یعنی
ایک عمرے کی نیت توڑنا
لازم ہوتا ہے ، اس رفض عمرہ کےسبب
ایک دم بھی لازم
ہوتاہے۔اگر ایک احرام میں دو عمروں کی نیت کرنے
والاایک عمرے کی نیت ختم نہ کرے تو پہلا عمرہ شروع کرتے ہی
دوسرے کا احرام خود بخود ختم ہوجاتاہے۔
اس لئے پوچھی گئی صورت
میں جب زید نے ایک ساتھ
دوعمروں کی نیت کرنےکے بعد ان میں سے ایک عمرے کی نیت
ختم کیے بغیر ہی ایک عمرے کا طواف شروع کیا تو
دوسرے عمرے کا احرا م خود بخود ختم ہوگیا ، اوراس عمرے کے رفض کی وجہ
سے اس پرایک دم لازم ہوا۔پھر جب اس نے پہلےعمرے کے طواف وسعی کےبعد حلق کروایا
تووہ احرام سے باہر آگیا اوراس نے جو احرام باندھتے ہوئے ایک ساتھ دو
عمروں کی نیت کی تھی ان میں سے ایک عمرہ ادا
ہوگیا اب اس پر دوسرےعمرے کی قضاباقی ہے اور ایک عمرے کی
رفض کی وجہ سے ایک دم بھی لازم ہے جیسا کہ اوپر اس کی
وضاحت گزری۔ نیززید کا دوسرا عمرہ ادا نہیں ہوا کیونکہ
جب اس نے پہلے عمرے کا حلق کروایا تو وہ احرام سے باہر آگیا۔دوسرا
عمرہ کرنے کے لئے حدود حرم سے باہر جا کر عمرے کی نیت کرکے تلبیہ
پڑھنا ضروری تھا ، جبکہ زید نے نئے سرے سے عمرے کی نیت کیے بغیر ہی مسجد
احرام سے تلبیہ پڑھا ، اس لئے وہ محرم ہی نہیں ہوا کیونکہ
بغیر نیت کے محض تلبیہ پڑھنے سے محرم نہیں ہوتا۔ اس
لئے زید نے دوسرے عمرے کے لئے جو طواف کیا وہ نفل ہوگیااور سعی
لغو ہوگئی کہ سعی بطورِ نفل
مشروع نہیں ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟