زانیہ بیوی سے متعلق حکم |
مجیب: مولانا نوید چشتی زید مجدہ |
مصدق: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر: Pin:4854 |
تاریخ اجراء: 08محرم الحرام 1438 ھ/10اکتوبر 2016 ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شادی شدہ عورت سے زنا کا ارتکاب ہوا، کچھ عرصہ بعد شوہر کو اس کا علم ہوا ، عورت نے توبہ کر لی اور شوہر سے معافی بھی مانگ لی،اب آپ شریعت کے مطابق ارشاد فرمائیں کہ اس عورت کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ نیز شوہر عورت کو معاف کرنے کے لیے تیار ہے کیا وہ اسے معاف کر سکتا ہے؟اور اس معاف کرنے کی وجہ سے شرعاًوہ گناہگار تو نہیں ہو گا؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
شادی شدہ مرد و عورت اگر زنا کریں اور وہ ثابت ہو جائے تو اس کی سزا شریعت کی طرف سے رجم ہے یعنی دونوں کو سنگسار کیا جائے لیکن یہ حکومت اسلامیہ کا کام ہے عوام کو اس کی اجازت نہیں ، اور آج کل حکومت کی طرف سے بھی ان حدود پر عمل نہیں ،اورزانی و زانیہ پر توبہ بہرحال فرض ہے تو وہ توبہ واستغفار کریں ، گڑگڑا کر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں اور صدقہ وخیرات کرتے رہیں کہ یہ توبہ میں معاون ومددگار ہوگا۔ صورت مسئولہ میں شوہر پر عورت کو اس کے اس فعل کی وجہ سے طلاق دینا واجب نہیں یعنی اس حرکت کے باوجود بھی اگر وہ زوجہ کو طلاق نہیں دیتا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ، ہاں اگر طلاق دینا چاہے تو دے سکتا ہے،البتہ نکاح میں رہنے کی صورت میں آئندہ شوہر پر لازم ہو گا کہ اپنی استطاعت و قدرت کے مطابق اس عورت کو اس برے کام سے بچانے کا بندوبست کرےاور اسے اصلاح کی نصیحت کرتا رہے۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |