Walida Balon Mein Black Color Color Lagane Ka Kahein To Beti Kya Kare ?

والدہ  بالوں میں کالا کلر لگانے کا کہیں تو بیٹی کیا کرے ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-979

تاریخ اجراء: 15ذولحجۃ الحرام1444 ھ/04جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکسی اسلامی بہن کی والدہ  بالوں پر بلیک کلر لگانے کا بولیں باوجود اس کے کہ انہیں پتہ ہو کہ لگانا جائز نہیں ہے، اسی طرح والد صاحب اگر داڑھی کاٹتے ہوں اور بیٹی بتائے بھی کہ گناہ ہے ایسا کرنا ۔ لیکن پھر بھی باز نہ آئیں، تو اسلامی بہن کیا کرے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ان  اسلامی  بہن پر شرعاً لازم ہے کہ مذکورہ ممنوع امور میں والدین  کا کسی بھی طرح تعاون  کرنے سے بچے،کہ گناہ پر تعاون ،نیز ان  ناجائز کاموں میں والدین کی اطاعت جائز نہیں ،ساتھ ہی ادب کا لحاظ کرتے ہوئے  ان ناجائز امور کے عذابات کی طرف   بھی والدین   کی توجہ دلاتی رہے   والدہ صاحبہ کو احسن انداز کےساتھ سمجھاتی رہے   کہ بالوں کوسیاہ کرنا(خواہ بلیک کلرسے ہویاکالی مہندی سے) مردوعورت دونوں کے لئے ناجائز وحرام  اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، جس کی احادیث ِ مبارکہ میں بہت سخت وعید  آئی ہے ، اس میں خدا اور رسول  عزوجل و صلی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلم کی ناراضی  ہے اور مسلمان خدا اور رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کو بھلا کیسے ناراض کرسکتا ہے؟

   سنن ِابی داؤدمیں حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  : یکون قوم فی اٰخر الزمان یخضبون بھذا السواد کحواصل الحمام لا یجدون رائحۃ الجنۃ“یعنی آخری زمانے میں کچھ لوگ سیاہ خضاب لگائیں گے جیسے کبوتروں کے پوٹے وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھیں گے۔(العیاذ باللہ)(سنن أبی داؤد،باب ما جاء فی خضاب السواد ،جلد2،صفحہ226،مطبوعہ: لاهور)

   اس حدیث پاک  کے تحت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”سیاہ خضاب مطلقًا مکروہ تحریمی ہے۔ مردوعورت، سر داڑھی سب اسی ممانعت میں داخل ہیں۔“(مرأۃالمناجیح،جلد06،صفحہ140،قادری پبلشرز،لاھور)

   فتاویٰ رضویہ میں مردوعورت کے سیاہ خضاب کرنے کومثلہ لکھا ہے ، جوکہ حرام ہے ۔ چنانچہ امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”طبرانی معجم کبیر میں بسند حسن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: من مثل بالشعر فلیس لہ عندﷲ خلاق(جوبالوں کے ساتھ مثلہ کرے اللہ عزوجل کے یہاں اس کا کچھ حصہ نہیں) والعیاذ باللہ رب العالمین یہ حدیث خاص مسئلہ مثلہ مُو میں ہے بالوں کا مثلہ یہی جو کلمات ائمہ سے مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال  منڈالے یا مرد داڑھی یا مرد خواہ عورت بھنویں (منڈائے)کما یفعلہ کفرۃ الھند فی الحداد (جیسے ہندوستان کے کفار لوگ سوگ مناتے ہوئے ایسا کرتے ہیں)یا سیاہ خضاب کرے۔ کما فی المناوی والعزیزی والحفنی شروح الجامع الصغیر، یہ سب صورتیں مثلہ مُومیں داخل ہیں اور سب حرام۔“(فتاوی رضویہ،جلد22،صفحہ664،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   ناجائز امور میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔ جیساکہ صحیح بخاری شریف کی حدیثِ مبارک ہے: ’’عن علی  رضي الله عنه ان النبی صلیٰ اللہ علیہ و اٰلہ و سلم قال لا طاعۃ فی معصیۃ اللہ انما الطاعۃ فی المعروفیعنی حضرتِ علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں، بلکہ مخلوق کی اطاعت تو فقط بھلائی کے کاموں میں ہی جائز ہے۔ )صحیح البخاری ، جلد 02، صفحہ1078-1077،مطبوعہ کراچی، ملخصاً (

   یونہی والد صاحب کو بھی احسن انداز سے   سمجھاتی رہے کہ مرد کو ایک مٹھی داڑھی رکھنا شرعاًواجب ہےاوربالکل کٹوانایاایک مٹھی سےکم کروادینایہ دونوں کام گناہ ہے۔

   بخاری شریف میں ہے: ’’عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: خالفوا المشركين،وفروا اللحى، وأحفوا الشوارب ‘‘ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:مشرکوں کی مخالفت کرو،داڑھیاں کثیرووافررکھواورمونچھوں کوخوب پست کرو۔(صحیح البخاری،باب قص الشارب،جلد02،صفحہ875،مطبوعہ، کراچی)

ساتھ ہی ممکنہ صورت میں والد صاحب کو  دعوتِ اسلامی کےمدنی قافلوں میں سفر کرنے،اور  والد اور والدہ دونوں کو  دعوتِ اسلامی کے اجتماعات اور مدنی مذاکرے، اور مدنی چینل  دیکھنے کی ترغیب دیتی رہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم