Wakeel Ka Jhoota Muqaddama Larna Kaisa ?

وکیل کا جھوٹا مقدمہ لڑنا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1667

تاریخ اجراء:28شوال المکرم1445 ھ/07مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک پروفیشنل وکیل ہے، اس کے پاس ایک مقدمہ آیا، جس کے متعلق اسے پتا  ہے کہ یہ جھوٹا اور نا جائز مقدمہ ہے،ملزَم کے ساتھ مدعی ناجائز کر رہے ہیں اوراسے جھوٹے مقدمہ میں پھنسا کر بلیک میل کر رہے ہیں، کیا اس وکیل کا ملزَم کے خلاف یہ مقدمہ لڑنا جائز ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگروکیل کو علم ہے کہ ملزم کو ناحق پھنسایاجارہاہے تو اس پر لازم ہے کہ اس ظلم کے ساتھ ہرگزشریک نہ ہوورنہ یہ بھی ظالم ٹھہرے گااور ناحق طرف داری، جھوٹ ، دھوکادہی ، خلافِ شریعت فیصلہ کروانے، ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنانے، ناحق کسی کا حق دبانے وغیرہ  بہت سارے ناجائزکاموں کامرتکب ٹھہرے گا۔

   اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن، پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ” وَ لَا تَكُنْ لِّلْخَآىٕنِیْنَ خَصِیْمًاۙ(۱۰۵) وَّ اسْتَغْفِرِ اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۚ(۱۰۶) وَ لَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًاۚۙ(۱۰۷) “تَرجَمۂ کنز الایمان: اور دغا والوں کی طرف سے نہ جھگڑو۔ اور اللہ  سے معافی چاہو بے شک اللہ  بخشنے والا مہربان ہے۔ اور ان کی طرف سے نہ جھگڑو جو اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے ہیں، بے شک اللہ نہیں چاہتا کسی بڑے دغا باز گنہگار کو۔(پارہ5، سورہ نساء، آیت 105 تا 107)

   معاملے کی حقیقت جانتے ہوئے ظالم کا ساتھ دینا جائز نہیں۔چنانچہ مذکورہ بالا آیتِ کریمہ کے تحت امام جصاص رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”ھذا یدل علی انہ غیر جائز لاحد ان یخاصم عن غیرہ فی اثبات حق او نفیہ وھو غیر عالم بحقیقۃ امرہ“ ترجمہ: یہ آیتِ مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ معاملے کی حقیقت جانے بغیر کسی کا حق ثابت کرنے یا اس کے انکار کے لیے دوسرے سے مقدمہ لڑنا جائز نہیں۔(احکام القرآن للجصاص ،الجزء الثالث، صفحہ264، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم