Teacher Ke Kehne Par Jhoot Bolna Kaisa ?

ٹیچرکے کہنے پرجھوٹ بولنا

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1648

تاریخ اجراء: 25شوال المکرم1444 ھ/16مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ٹیچر کو اکیڈمی انچارج نے کہا کہ آپ   ایک سٹوڈنٹ کو سیپرٹ پڑھائیں گے ، جب کہ ٹیچر ایک ساتھ تین چارسٹوڈنٹس کو پڑھائےاور سٹوڈنٹ سے کہے کہ اگر اکیڈمی انچارج نے پوچھا تو کہنا کہ سیپرٹ پڑھایا ہے ،اس پر سٹوڈنٹ کہے کہ :"یہ تو جھوٹ ہے'تو ٹیچر کہے:" آپ اپنی طرف سے تو نہیں کہہ رہے ناں؟ "سوال یہ ہے کہ  ٹیچر کی بات مان کر اکیڈمی انچارج سے کہنا کہ سیپرٹ پڑھایا ہے، یہ جھوٹ ہو گایا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ٹیچر نے سیپرٹ نہیں پڑھایا اور طالب علم سے کہا کہ اکیڈمی انچارج پوچھے تو کہنا کہ سیپرٹ پڑھایا ہے، یہ جھوٹ ہے کیونکہ یہ خلافِ واقع  یعنی حقیقت حال کے خلاف بات ہے اور خلافِ واقع بات کو جھوٹ کہتے ہیں ، ٹیچرکاطالب علم کوجھوٹ بولنے کاکہنا جائزنہیں اورٹیچرکے کہنے پرطالب علم کوجھوٹ بولنے کی  ہرگز اجازت نہیں،کیونکہ جھوٹ بولنے میں اللہ تبارک و تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی نافرمانی ہے اور اللہ و رسول(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی میں کسی شخص کی اطاعت نہیں کی جا سکتی خواہ وہ  ٹیچر یاوالدین ہی کیوں نہ ہوں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم