Shohar Jhagre Ki Wajah Se Kisi Aurat Se Qata Taulqi Ka Kahe To

شوہر جھگڑے کی وجہ سے کسی عورت سے قطع تعلقی و قطع کلامی کا حکم دے ، تو بیوی کیا کرے؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1685

تاریخ اجراء:27شوال المکرم1445 ھ/06مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر شوہر بڑوں کے جھگڑوں کی وجہ سے بیوی کو اپنی کسی رشتہ دار عورت سے قطع تعلقی و قطعِ کلامی کا حکم دے وہ عورت بار بار پوچھے کہ تم مجھ سے بات کیوں نہیں کر رہی ،توکیا عورت شوہر کے کہنے پر کسی مسلمان عورت سے قطعِ تعلقی و قطعِ  کلامی کر سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی بھی مسلمان سے بلاوجہِ شرعی تین دن یا اس سے زیادہ قطعی تعلقی و قطع کلامی جائز نہیں ہے ۔ چنانچہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث، فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النارترجمہ: مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑ دے، پھر جس نے ایسا کیا اور مرگیا تو جہنم میں گیا۔(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث 4914،جلد 4،صفحہ 279، المكتبة العصرية، بيروت)

   مراٰۃ المناجیح میں ہے: ”یعنی ہجران کی سزا کا مستحق ہوگا،مسلمان بھائی سے عداوت دنیاوی آگ،حسدبغض کینہ یہ سب مختلف قسم کی آگ ہیں اور آخرت میں اس کی سزا وہ بھی آگ ہی ہے رب چاہے تو بخش دے چاہے تو سزا دے دے۔‘‘(مرآۃ المناجیح،جلد 6،صفحہ 413،قادری پبلشرز،لاہور)

    جو کام شرعاً ناجائزہو اس میں   شوہر کی اطاعت    بھی جائز نہیں ہے    لہٰذا  محض خاندانی جھگڑوں کے باعث  نہ تو آپ کے شوہر کا آپ کو قطع تعلقی و قطع کلامی کا حکم دینا درست ہے اور نہ ہی آپ کو جائز ہے کہ کسی بھی رشتہ دار سے قطع کلامی رکھیں ، بلکہ  آپ کو چاہیئے کہ حکمت عملی سے باہمی  اتفاق و محبت والا ماحول قائم کرنے کی کوشش  کریں نہ کہ قطع تعلقی کریں ۔

   بخاری شریف کی حدیثِ مبارک ہے:”عن علی   رضی الله عنه ان النبی صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم قال لا طاعۃ فی معصیۃ اللہ ، انما الطاعۃ فی المعروف  یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں، بلکہ مخلوق کی اطاعت تو فقط بھلائی کے کاموں میں ہی جائز ہے۔(صحیح البخاری ،جلد 2، صفحہ1077-1078،مطبوعہ کراچی، ملخصاً )

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”جس کو شرع مطہر نے ناجائز قرار دیا ہے ، اس میں اطاعت نہیں کہ یہ حقِ شرع ہے اور کسی کی اطاعت میں احکامِ شرع کی نافرمانی نہیں کی جاسکتی کہ معصیت میں کسی کی طاعت نہیں ہے۔ حدیث میں ہے لا طاعۃ للمخلوق فی معصیۃ الخالق “(فتاویٰ امجدیہ، جلد4، صفحہ 198، مکتبہ رضویہ کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم