School Mein Ghair Hazir Talaba Ki Hazri Lagana Kaisa?

 

اسکول میں غیر حاضر طلبا کی حاضری لگانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3069

تاریخ اجراء: 07ربیع الاول1446 ھ/12ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    میں ایک اسکول میں نوکری کرتی ہوں اور وہاں کی پرنسپل صرف فیصد بڑھانے کے لیے ہر روز بچوں کی جھوٹی حاضری (  Attendance)  ہم سے لگواتی ہیں، کیونکہ بچے کم آتے ہیں،توآپ رہنمائی فرمائیں  کہ ہمارا اس کی بات مان کر جھوٹی حاضری لگانا کیسا؟  نیز کیا اس طرح  ہم بھی گنہگار ہوں گے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں آپ کا جھوٹی حاضری لگانا ،ناجائز و گناہ ہے ،اور اس کی وجہ سے آپ بھی گنہگار ہوں گے،کیونکہ غیرحاضرکی حاضری لگانا،یہ جھوٹ اوردھوکا اور  جھوٹ بولنا،لکھنا یا دھوکا دینا ناجائز و گناہ ہیں ،اورپرنسپل کاکہناکوئی عذرنہیں ہے ۔

   قرآن مجید میں جھوٹ بولنے والوں کے متعلق اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا﴿وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ ﴾ترجمہ کنز الایمان: اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔(پارہ 1،سورۃ البقرۃ،آیت 10)

   اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے ” اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پر درد ناک عذاب کی وعید ہے لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے ۔“ (صراط الجنان ، ج 01، ص 82، مکتبۃ المدینہ )

   سنن ابی داؤد میں ہے قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث 4989،ج 04، ص 297،المکتبۃ العصریۃ ،بیروت)

   دھوکے کے بارے میں اللہ رب العزت ارشادفرماتاہے﴿ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ ﴾ ترجمہ کنز الایمان:فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پارہ 1،سورۃ البقرۃ،آیت 9)

   صحیح مسلم میں ہے أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال۔۔۔ من غشنا فليس منا“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 101،ج 1،ص 99، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

   فیض القدیر میں ہے والغش ستر حال الشيء “ترجمہ :دھوکے سے مراد کسی شی کا اصل حال چھپاناہے۔ (فیض القدیر،ج 6،ص 185، المكتبة التجارية الكبرى ، مصر)

   امامِ اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’غدر(دھوکا دہی)و بدعہدی مطلقاً سب سے حرام ہے مسلم ہو یا کافر، ذمی ہو یا حربی، مستامن ہو یا غیر مستامن، اصلی ہو یا مرتد ۔“(فتاوی رضویہ، ج 14، ص 139، رضا فاؤنڈیشن، لاهور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم