Whatsapp Ya Facebook Profile Par Fahash Tasveer Lagana Kaisa

پروفائل پر فحش تصویر لگانے کا حکم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2532

تاریخ اجراء: 24شعبان المعظم1445 ھ/06مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لڑکی کا وٹس ایپ  اور فیس بک  پروفائل پر فحش تصویر لگانا کیسا ؟ مثلاً کسی عورت کی ایسی تصویر ، جس میں  بال کھلے  ہوں ،سینے کا کچھ حصہ ظاہر ہورہا ہو،اور فٹنگ  والی شرٹ پہن رکھی ہو ،مگر پروفائل لگاتے وقت  آنکھیں  چھپادی جائیں اور بقیہ چہرہ شو ہورہا ہو ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی پروفائل لگانا سخت ناجائزوحرام ہے ، کسی لڑکی کا یہ عمل  بنیادی  طور   پہ دو گناہوں  کا مجموعہ  ہے: ایک بے پردگی کا گناہ اور دوسرا اشاعتِ فاحشہ (بےحیائی کی بات پھیلانے)کا گناہ۔ اور یہ دونوں گناہ بہت خطرناک اور مہلک(ہلاک کرنے والے) ہیں ،باقی  اسٹیکر وغیرہ لگا کر آنکھیں چھپا دینے سے  گناہ میں   کوئی کمی نہیں ہوگی اور نہ ہی   اس سے یہ پروفائل جائز ہوسکے گی ، بہر صورت  ممانعت باقی رہے گی ۔

   نوٹ : بے حیائی  پر مشتمل کسی بات یا کام کی تشہیر کرنا اشاعتِ فاحشہ کہلاتا ہے ۔

   چنانچہ رب تبارک وتعالی ارشاد فرماتا ہے :( اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) ) ترجمہ : وہ لوگ جو یہ چاہتے ہیں  کہ مسلمانوں  میں  بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے،  اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (القرآن الکریم ،پارہ 18سورہ نور ،آیت 19)

   اس آیت  مبارکہ کے تحت  تفسیر صراط الجنا ن  میں ہے :” اس آیت کا معنی یہ ہے کہ وہ لوگ جو یہ ارادہ کرتے اور چاہتے ہیں  کہ مسلمانوں  میں  بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ دنیا کے عذاب سے مراد حد قائم کرنا ہے، اور آخرت کے عذاب سے مراد یہ ہے کہ اگر توبہ کئے بغیر مر گئے تو آخرت میں  دوزخ ہے۔ مزید فرمایا کہ  اللہ تعالیٰ دلوں  کے راز اور باطن کے احوال جانتا ہے اور تم نہیں  جانتے۔

   اشاعت سے مراد تشہیر کرنا اور ظاہر کرنا ہے جبکہ فاحشہ سے وہ تمام اَقوال اور اَفعال مراد ہیں  جن کی قباحت بہت زیادہ ہے اور یہاں  آیت میں  اصل مراد زِنا ہےالبتہ یہ یاد رہے کہ اشاعتِ فاحشہ کے اصل معنیٰ میں  بہت وسعت ہے چنانچہ اشاعتِ فاحشہ میں  جو چیزیں  داخل ہیں  ان میں  سے بعض یہ ہیں :

    (1) کسی پر لگائے گئے بہتان کی اشاعت کرنا۔۔۔ () فحش تصاویر اور وڈیوز بنانا، بیچنا اور انہیں دیکھنے کے ذرائع مہیا کرنا () ایسے اشتہارات اور سائن بورڈ وغیرہ بنانا اور بنوا کر لگانا، لگوانا جن میں جاذِبیت اور کشش پیدا کرنے کے لئے جنسی عُریانِیَّت کا سہارا لیا گیا ہو () حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں  اور ڈرامے بنانا،ان کی تشہیر کرنا اور انہیں  دیکھنے کی ترغیب دینا()فیشن شو کے نام پر عورت اور حیا سے عاری لباسوں  کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا۔"(تفسیر صراط الجنان ، جلد06، صفحہ 602،مکتبۃا لمدینہ،کراچی )

   پردے کے متعلق ،اسی تفسیر صراط الجنان میں ہے :” عورت کا تمام بدن عورت یعنی چھپانے کی چیز ہے۔ شوہر اور مَحرم کے سوا کسی اور کے لئے اس کے کسی حصہ کو بے ضرورت دیکھنا جائز نہیں  اور علاج وغیرہ کی ضرورت سے بقدرِ ضرورت جائز ہے۔“(تفسیر صراط الجنان ، جلد06، صفحہ 620،مکتبۃا لمدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم