Pakistani Drame Dekhne Ka Hukum

 

پاکستانی ڈرامے دیکھنے کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2959

تاریخ اجراء: 06صفر المظفر1446 ھ/12اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  پاکستانی ڈرامے دیکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      مروجہ ڈرامے دیکھنا خواہ وہ ملکی ہوں یا غیر ملکی ،ناجائزوگناہ ہےکیونکہ عموما یہ ڈرامے کئی گناہوں مثلاً نامحرم عورتوں کا بے پردہ ہونا ،میوزک ،اجنبی مردو عورت کااختلاط ،فحاشی وعریانی وغیرہ گناہوں سے بھرپور مناظر اور غیر محرم مردو عورت کی محبت وعشق کے واہیات قصوں جیسے موذی ومہلک مواد وغیرہ کا مجموعہ ہوتے ہیں ۔

         شعب الایمان میں ہے:"عن ابن مسعود:۔۔۔ زنا العين النظر، وزنا الشفتين التقبيل، وزنا اليدين البطش، وزنا الرجلين المشي"ترجمہ:حضرت ابنِ مسعودرضی اللہ تعالی  عنہ سےروایت ہےکہ آنکھ کا زنا بدنگاہی ہےاور ہونٹوں کازنا بوسہ لینا ہےاور ہاتھوں کازنا پکڑنا ہےاور پاؤں کازنا (گناہ کی طرف) چلناہے۔(شعب الایمان،باب معالجۃکل ذنب بالتوبۃ،رقم الاثر6659،ج 9،ص277، مکتبۃ الرشد)

   مشكوۃ المصابیح میں ہے:"انّ النبیّ صلی اللہ علیہ وسلم قال: اضمنوا الی ستّا من انفسکم اضمن لکم الجنّۃ :اصدقوا اذا حدثتم واوفوا اذا وعدتم وادّوا اذا ائتمنتم واحفظوا فروجکم وغضّوا ابصارکم وکفّوا ایدیکم"ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ  علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم مجھے اپنی طرف سے چھ چیزوں کی ضمانت دو ، میں  تمہیں جنّت کی ضمانت دیتاہوں :جب بات کرو سچ بولو ،جب وعدہ کرو تو پوراکرو ،جب امانت رکھوائی جائےتو اداکرو ،اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو ،اپنی آنکھوں کو جھکاکررکھو اور اپنے ہاتھوں کو روک کررکھو۔(مشکاۃ المصابیح ،کتاب الآداب، رقم الحدیث 4870،ج3،ص1365، المكتب الإسلامي،بيروت)

   میوزک والے گانے سننے کے ناجائزوحرام ہونے کے بارے میں سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"لیکونن فی امتی اقوام یستحلون الحر و الحریر و الخمر و المعازف"یعنی ضرور میری امت میں وہ لوگ ہونے والے ہیں جو عورتوں کی شرمگاہ (زنا )اور ریشمی کپڑوں اور شراب اور باجوں کو حلال ٹھہرائیں گے ۔ (صحیح البخاری،کتاب الاشربۃ،رقم الحدیث 5590،ج 7،ص 106،دار طوق النجاۃ)

   ایک اورحدیث پاک میں سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ  وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’ من قعدالی قینۃ یستمع منھا صب اللہ فی اذنیہ الآنک یوم القیمۃترجمہ: جوکوئی گانے والی گویاکے پاس بیٹھ کراس کاگاناسنے ،تواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دونوں کانوں میں پگھلاہواسیسہ ڈالے گا۔(کنزالعمال،رقم الحدیث40669:،ج15،ص220،221، مؤسسة الرسالة، بیروت)

   رد المحتار علی الدر المختار میں ہے”واستماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذلک حرام،وان سمع بغتۃ یکون معذورا ویجب ان یجتھد ان لایسمعترجمہ: دف بجانے اور بانسری اورا ن کے علاوہ (دیگر آلاتِ موسیقی)کی آواز سنناحرام ہےاور اگر اچانک سننے میں آگئی تو معذور ہےاور اس پرواجب ہے کہ نہ سننے کی کوشش کرے۔(ردالمحتار مع الدرالمختار، ج6،ص395،دارالفكر،بيروت)

   امام اہلسنت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ تعالی  علیہ فرماتے ہیں:"مزامیر یعنی آلاتِ لہوولعب بروجہ لہو لعب بلاشبہ حرام ہیں،جن کی حرمت اولیاء وعلماء دونو ں فریق مقتدا کے کلمات ِ عالیہ میں مصرح،ان کے سننے سنانے کے گناہ ہونے میں شک نہیں کہ بعد اصرار کبیرہ ہے۔"(فتاوی رضویہ،ج24،ص78،79، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم