Paise Dekar Kisi Aur Ko Paper Dene Ke Liye Bhejna

پیسے دے کر کسی اور کو پیپر دینے کے لئے بھیجنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2382

تاریخ اجراء: 08رجب المرجب1445 ھ/20جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عذر کی وجہ سے ادارے کو زیادہ پیسے دے کر اپنی جگہ کسی اور کو پیپر دینے کےلیے بھیجنا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیسے دے کراپنی جگہ کسی اورکوپیپردینے کے لیے بھیجنا، شرعا جائز نہیں ، اوراس کے لیے پیسے دینارشوت ہے اوررشوت ناجائز و حرام ہے ۔

   حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :”لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الراشی و المرتشی یعنی:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے والے اور لینے والے پر لعنت فرمائی ۔(سنن ابو داؤد،جلد 02،صفحہ 148،کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم