Naat Ya Documentary Mein Music Ka Hukum?

نعت یا ڈاکومینٹری میں میوزک کا حکم

مجیب:مولانا نورالمصطفی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:lar:8227

تاریخ اجراء:26ربیع الآخر1440ھ/03جنوری2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل بعض نعتوں یا ڈاکومینٹری ویڈیوز کے بیک گراؤنڈ میں واضح طور پر میوزیکل انسٹرومنٹس (آلات موسیقی) کی آوازیں آ رہی ہوتی ہیں، انھیں سننے کا کیا شرعی حکم ہے؟

سائل: محمد خرم (مصری شاہ، لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     نعت یا ڈاکومینٹری کے بیک گراؤنڈ میوزک والی یہ ویڈیوز سننا شرعا ناجائز و گناہ ہے  کہ میوزک ہاتھ خواہ منہ وغیرہ کے ذریعے بجائے جانے والے کسی بھی آلے سے ہو ، اس کا ناجائز ہونا کثیر احادیث اور فقہی کتب سے ثابت ہے۔

     صحیح بخاری شریف کی حدیث صحیح میں حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:لیکونن من أمتی أقوام یستحلون الحر والحریر والمعازف یعنی عنقریب میری امت میں کچھ قومیں ایسی ہوں گی ، جو زنا اور ریشمی کپڑوں اور باجوں کو حلال ٹھہرا لیں گی۔(صحیح البخاری، جلد2،صفحہ837،     مطبوعہ کراچی (

     معجم کبیر طبرانی (8/196)، مسندابوداود طیالسی (2/454) اور مسند امام احمد میں حضرت سیدنا ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:إن  اللہ بعثنی رحمۃً للعالمین وھدی للعالمین، وأمرنی ربی بمحق المعازف والمزامیر یعنی بیشک میرے رب نے مجھے تمام جہانوں کےلئے رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا ہے اورمیرے رب نے مجھے معازف و مزامیر (یعنی ہاتھ یا منہ سے بجائے جانے والے آلات) توڑنے کا حکم دیا ہے۔(مسند الامام احمد، رقم: 22307 ، جلد36، صفحہ646، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)

     الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی  میں ہے:و دلت المسئلۃعلی أن الملاھی کلھا حرام حتی التغنی لضرب القضیب یعنی یہ مسئلہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ گانے باجے کے آلات سب حرام ہیں، یہاں تک کہ کسی چیز پر لکڑی کی ضرب لگاکر موسیقی پیدا کرنا بھی۔(الهدایۃ،جلد4،صفحہ365،دار احیاء التراث العربی،بیروت)

     علامہ محمد امین ابن عابدین شامی رحمۃاللہ علیہ درمختار کی اس عبارت وکرہ کل لھو کے تحت فرماتے ہیں: والإطلاق شامل لنفس الفعل و  استماعہ کالرقص و السخریۃ والتصفیق و ضرب الأوتار من الطنبور و البربط و الرباب والقانون والمزمار و الصنج و البوق  فإنھا کلھا مکروھۃ لأنھا زی الکفار واستماع ضرب الدف والمزمار و غیر ذلک حرام یعنی لہو و لعب کا کرنااور اس کا سننا سب اس ناجائز ہونے میں داخل ہے۔ جیسے رقص،  مذاق مستی، تالی اور سارنگی اور بغیر تاروں اور تاروں والا باجہ بجانا اور بانسری، جھانجھ اوربگل بجانا۔ پس یہ تمام میوزیکل آلات بجانا مکروہ و ناجائز ہے  کہ یہ کفار کی ہیئت ہے اور دف اور بانسری اور اس کے علاوہ اسی قبیل کی چیزوں کا سننا بھی حرام ہے۔(رد المحتار، جلد9، صفحہ566، مطبوعہ کوئٹہ)

     امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں:”مزامیر(یعنی گانے بجانے کے آلات) حرام ہیں ۔ صیح بخاری شریف کی حدیث صحیح میں حضوراقدس صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے ایک قوم کاذکرفرمایا:یستحلون الحر والحریر والمعازفزنا اور ریشمی کپڑوں اور باجوں کو حلال سمجھیں گےاور فرمایا: وہ بندراور سورہوجائیں گے۔ ہدایہ وغیرہ کتب معتمدہ میں تصریح ہے کہ مزامیر حرام ہیں۔ حضرت سلطان الاولیاء محبوب الٰہی نظام الحق والدّین رضی اﷲ تعالی عنہ فوائد الفوادشریف میں فرماتے ہیں: مزامیر حرام است۔(یعنی گانے بجانے کے آلات حرام ہیں ۔ )(فتاوی رضویہ ،جلد24،صفحہ138،رضافاؤنڈیشن،لاهور)

     بہارشریعت میں ہے:”ستار، ایک تارہ، دو تارہ، ہارمونیم، چنگ، طنبورہ بجانا، اسی طرح دوسرے قسم کے باجے سب ناجائز ہیں۔“(بہارشریعت،جلد3،صفحہ511،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم