Na Mehram Aurat Ke Sar Par Hath Pherna

نامحرم عورت کے سر پر ہاتھ پھیرنا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1627

تاریخ اجراء:13ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/22مئی2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ایک غیر محرم مرد غیر محرم عورت کے سر پر ہاتھ پھیرے، جس طرح کئی علاقوں میں رواج ہوتا ہے کہ رشتہ داروں کے ہاں آنے جانے پر رشتے میں جو بڑا ہے وہ عورتوں کے سر پر شفقت کے ساتھ ہاتھ  پھیرتا ہے، کیا یہ عمل جائز ہے؟اگر عورت نے سر پر دوپٹہ لیا ہو، پھر سر پر ہاتھ رکھنا کیسا ہے؟ عورت اگر خود بچ رہی ہو، لیکن پھر بھی کوئی غیر محرم مرد رشتے دار سر پر ہاتھ رکھ دے، تو گنہگار کون ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جیٹھ، بہنوئی یا کسی بھی نامحرم مرد کوغیر محرم بالغہ عورت کے سر پر ہاتھ پھیرنے کی ہر گز ہرگز اجازت نہیں، بلکہ اگر نا محرم بالغہ عورت کے سر پر بلا حائل ہاتھ پھیرا، تو یہ فعل ناجائز و گناہ ہے ،یونہی اگر بالغہ عورت نے باریک دوپٹہ اوڑھاہواہواور جسم کی گرمی محسوس ہوتی ہو،تب بھی یہ فعل ناجائزوگناہ ہے ۔ نیز اگر عورت بے پردہ ہو،تو بے پردگی کاگناہ بھی  ہوگا۔ اس لیے عافیت اسی میں ہے کہ  اس طرح کے گناہوں بھرے رواج کو ختم کریں اور نامحرم مرد و عورت آپس میں پردے کے احکامات پر سختی سے عمل کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم