Muslim Ladki Ka Rakhi Bandhna Kaisa ?

مسلمان لڑکی کا راکھی باندھنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1953

تاریخ اجراء: 17صفرالمظفر1445ھ /04ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے یہاں ہند میں  سکول میں ہماری بچیاں پڑھتی ہیں وہ سکول غیر مسلم کا ہے ،ابھی رکشہ بندھن کا تہوار آنے والا ہے جو کہ ہندؤوں کا تہوار ہےاور سکول میں یہ منایا جاتا ہے،ساری بچیاں سکول میں اپنے کلاس کے لڑکوں کو  راکھی باندھتی ہیں،مسلمانوں کی بچیوں کو بھی بولا جاتا ہے کہ آپ بھی اپنے کلاس کے لڑکوں کو راکھی باندھیں،ہماری بچی یہ کہتی ہے کہ  ہمیں راکھی لے کر دیجئے ہمیں سکول میں لے کر جانے کا کہا ہے،میرا سوال یہ ہے کہ کیا  چھوٹی بچیاں  سکول کی رسم کے طور پر کسی کو راکھی باندھ سکتی ہیں؟اور راکھی لے کر دینا چاہیے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   راکھی باندھنا یا بندھوانا ناجائز وحرام اور گناہ کا  کام ہے اس لیے کہ  یہ ہندؤوں کا قومی شعار ہے اور  کسی بھی کافر کے قومی شعار کو اختیار کرنا حرام و گناہ ہوتا ہے  خواہ یہ سکول کی رسم کے نام پر ہو یا برضا و رغبت دونوں کا حکم یکساں ہے۔ نیزاس کام کے لیے  بچوں کو راکھی خرید کردینا بھی ناجائز وحرام ہے کہ یہ گناہ پر ان کی مدد و تعاون  ہے جس سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن پاک میں منع فرمایا ہے۔

   نوٹ:یاد رہے بچوں کو غیر مسلموں کے سکول میں تعلیم دلوانا ناجائز و حرام  اور ایمان کی بربادی کا باعث ہے کہ کفار کی صحبت  ایمان کی ہلاکت کا سبب ہے ۔ خصوصاً اس کی شاگردی اختیارکرنا اوروہ بھی بچے کےلیے کہ وہ خالی الذہن ہوتے ہیں اور اس عمر میں جو ان کے ذہن میں نقش کر دیا جائے وہ مٹانا مشکل ہوتا  ہے۔

   اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے: (وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ ؕاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ)ترجمہ کنزالایمان : اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔(سورہ مائدہ،آیت نمبر2)

   امام ابوبکراحمدالجصاص علیہ الرحمۃ مذکورہ بالاآیت کریمہ کے تحت ارشادفرماتے ہیں:’’)ولاتعاونواعلی الاثم والعدوان(نھی عن معاونۃ غیرناعلی معاصی اللہ تعالی‘‘ترجمہ:آیت کریمہ) ولاتعاونواعلی الاثم والعدوان(میں اللہ تعالی کی نافرمانی والے کاموں میں دوسرے کی مددکرنے سے منع کیاگیاہے۔ (احکام القرآن،جلد2، صفحہ429،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ،کراچی)

   شیخ القرآن مفتی محمدقاسم قادری دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں:”یہ انتہائی جامع آیت ِ مبارکہ ہے،نیکی اورتقوی میں ان کی تمام انواع واقسام داخل ہیں اوراثم اورعدوان میں ہروہ چیز شامل ہے جوگناہ اورزیادتی کے زمرے میں آتی ہو۔“(صراط الجنان،جلد3،صفحہ424،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ سے راکھی باندھنے اور بندھوانے کے متعلق سوال ہوا، تو جواباً ارشاد فرمایا: "(جنہوں نےباندھا یا بندھوایا) وہ سب فاسق و فاجر، گنہگار، مستحق عذابِ نار ہوئے، لیکن کافر نہ ہوئے، اس لئے کہ یہ راکھی بندھن پوجا نہیں، ان کا قومی تیوہار ہے اور ان کا یہ قومی شعار ہے، مذہبی شعار نہیں، کسی بھی کافر کے قومی شعار کو اختیار کرنا حرام و گناہ ہے۔"(فتاوی شارح بخاری، جلد 2، صفحہ 566، مکتبہ برکات المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم