مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1009
تاریخ اجراء: 24محرم الحرام1445 ھ/12اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
گناہ جہاں بھی ہو وہ گناہ ہی ہے ، ہاں مقدس مقامات پر گناہ کا وبال
زیادہ ہے مگر اس کا ازالہ سچی توبہ ہی ہے۔
توبہ سچی تب ہوتی ہے جب اس کے ارکان پورے کیے
جائیں۔توبہ کے ارکان یہ
ہیں:اعترافِ جرم (یعنی
بندہ اپنے گناہ کا اللہ کی بارگاہ میں اعتراف کرے)،شرمندگی،عزمِ
ترک (یعنی وہ گناہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دینے کا پکا
ارادہ ہو) اگر گناہ قابلِ تلافی ہو تو اس کی تلافی(یعنی
نقصان کا بدلہ)بھی لازم ہے۔مثلاً بے نمازی کیلئے پچھلی نمازوں کی قضا
بھی لازم ہے،روزے رہتے ہوں تو ان کی قضا بھی لازم ہے۔حقوق
العباد تلف کیے ہوں تو ان کو بھی ادا کرنا ہو گا یا جن کا حق
تھا ان سے معاف کروائے۔کسی کے ذمے سے دوسر ےکا حق اس وقت تک معاف نہیں
ہوتا جب تک صاحبِ حق معاف نہ کر دے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
غیر مسلم سے زنا کاحکم؟
زانیہ بیوی سے متعلق حکم
کیا آئندہ گناہ کرنے کی نیت سے بھی بندہ گنہگار ہوجاتاہے؟
سجدۂ تحیت کے متعلق حکم
پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟
رشوت کے تحفے کا حکم
شراب پینے سے کب وضو ٹوٹے گا؟
امتحانات میں رشوت لے کر نقل کروانا کیسا ؟