Masjid Ki Mehrab Ke Samne Ghar Ho Tu Kya Musibatein Aati Hain ?

مسجد کی محراب کے سامنے گھر ہو تو مصیبتیں آتی ہیں، اس کی کیا حقیقت ہے ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1159

تاریخ اجراء: 19ربیع الثانی1445 ھ/04نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کا یہ کہنا کہ مسجد کی محراب کے سامنے جو گھر ہو وہ ٹھیک نہیں ہوتا یعنی اس میں مصیبتیں ، پریشانیاں آتی رہتی ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ بات بالکل غلط اور  بے بنیاد ہے بلکہ یہ بدشگونی ہےاور بدشگونی لینا جائزنہیں۔ مسجد کے قریب گھر ہونا تو زیادہ برکت کا باعث ہے کہ مسجد میں ہونے والی اذان، ذکر و تلاوت کی آواز قریب والے گھر میں داخل ہوگی، مسجد کے قریب ہونے سے جماعت کی پابندی میں آسانی ہوگی۔ اس میں محراب کے سامنے ہونے یا نہ ہونے کاکوئی فرق نہیں۔

   بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا:”سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لا طيرة وخيرها الفأل قالوا وما الفأل قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم “یعنی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بدفالی کچھ نہیں اور بہترین چیز فال ہے، تو لوگوں نے عرض کیا:فال کیا چیز ہے ؟ فرمایا:وہ اچھا کلمہ جسے تم میں کوئی سنے۔(صحیح بخاری، حدیث 5754،صفحہ 939، مطبوعہ:ریاض)

   مراٰۃ المناجیح میں ہے:”نیک فال لینا سنت ہے ، اس میں اللہ تعالیٰ سے امید ہے اور بد فالی لینا ممنوع کہ اس میں رب سے نا امیدی ہے ، امید اچھی ہے  ناامیدی بری، ہمیشہ رب سے امید رکھو۔“(مراۃ المناجیح،جلد6،صفحہ 255،نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم