مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-473
تاریخ اجراء: 21جمادی الاخری1443ھ/25جنوری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک شخص کہتا ہے کہ پچھلا حصہ کپڑے سے
ڈھک کر قبلے کو پیٹھ کیے ہوئے پیشاب کرنا ، جائز ہے اور دوسرا
شخص کہتا ہے کہ پیشاب کرتے وقت قبلے کو رخ یا پیٹھ کرنا ، دونوں
ناجائز ہیں ، چاہے پچھلا حصہ کپڑے سے ڈھکا ہوا ہو ۔ سوال یہ ہے
کہ یہ مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
احناف
کے نزدیک حکم یہ ہے کہ کھلا میدان ہو یا گھر وغیرہ
کے واش رومز و چار دیواری ہو ، پیشاب وغیرہ کرتے وقت قبلے
کی طرف رخ یا پیٹھ کرنا ، چاہے پچھلا حصہ کپڑے سے ڈھکا ہوا ہو ،
مکروہ تحریمی یعنی حرام کے قریب اور گناہ ہے بلکہ
قبلے کی سمت میں دونوں جانب 45 ڈگری کے اندر اندر بھی اِس
حالت میں قبلے کو منہ یا پیٹھ کرنا ، ناجائز ہے، جیسے
نماز میں قبلہ رخ سے 45 ڈگری کے اندر اندر ہوں ، تو قبلہ رخ ہی
مانا جاتا ہے ۔ لہٰذا اگر بُھول کر قبلے کی طرف رخ یا
پیٹھ کر کے بیٹھ گئے ، تو یاد آتے ہی فوراً اس طرح رُخ
بدل دیں کہ 45 ڈگری سے باہر ہوجائیں ، ایسا کرنے سے
امید ہے کہ اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور بہتر یہ
ہے کہ قبلے سے دائیں بائیں طرف یعنی 90 ڈگری کے
زاویے پر بیٹھیں تاکہ قبلے کو رخ یا پیٹھ ہونے کا
امکان ہی نہ رہے ۔ نیز گھر وغیرہ میں W.C. اورکموڈبھی قبلہ رخ نہ بنائے جائیں اور اگر اس طرح
بنے ہوں کہ قبلے کو رخ یا پیٹھ ہوتی ہو ، تو ان کا رخ درست کروا
لیاجائے ۔قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی جانب منہ یا
پیٹھ کرنا مکروہِ تحریمی و گناہ ہے ۔ چنانچہ کتبِ ستہ
میں حضرتِ سیِّدُنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے
ارشادفرمایا:”اذا اتى احدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهرَه ،
شرّقوا او غرّبوا “ ترجمہ:جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے
لیے جائے ، تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرے اور نہ پیٹھ کرے،مشرق
یامغرب کو منہ کرے ۔(صحیح البخاری ، کتاب الوضوء ، باب
لا تستقبل القبلة بغائط او بول ... ، ج1 ، ص26 ، مطبوعہ کراچی)
مفسرِ شہیر حکیم
الاُمت مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ
اس
حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:"یعنی
پیشاب پاخانہ کے وقت قبلہ کو منہ یا پیٹھ کرنا حرام
ہے۔چونکہ مدینہ منورہ میں قبلہ جانبِ جنوب ہے اور شام
یعنی بیت المقدس جانبِ شمال،وہاں کے لحاظ سےفرمایا
گیا کہ شرق یاغرب کو منہ کرلو۔چونکہ ہمارے ہاں قبلہ جانبِ مغرب
ہے، لہذا ہم لوگ جنوب یا شمال کو منہ کریں گے۔خیال رہے کہ
اس حدیث میں جنگل یا آبادی کی کوئی قید
نہیں،بہرحال کعبہ کو منہ یا پیٹھ کرکے استنجا کرنا حرام
ہے۔حنفیوں کا یہی مذہب ہے۔"(مراٰۃ
المناجیح،ج1،ص241،مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ، لاھور)
فقیہ اعظم ہند
مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں:"احناف کا مسلک یہ ہے کہ قضاءِ حاجت کے وقت قبلہ کی
جانب منھ کرنا یا پیٹھ
کرناجائز نہیں، خواہ گھر کے اندر ہویا میدان میں اور
یہی مذہب راویِ حدیث حضرت ابو ایّوب (رضی اللہ عنہ)
اور امام مجاہد اور امام نخعی وسفیان ثوری اور ابو ثور صاحبِ
شافعی اور ایک روایت کے مطابق امام احمد کا بھی ہے ،
احناف کی مستدَل یہ حدیث ہے۔"(نزھۃ القاری،
کتاب الوضوء، ج1،ص519، مطبوعہ فرید بُک سٹال ، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
غیر مسلم سے زنا کاحکم؟
زانیہ بیوی سے متعلق حکم
کیا آئندہ گناہ کرنے کی نیت سے بھی بندہ گنہگار ہوجاتاہے؟
سجدۂ تحیت کے متعلق حکم
پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟
رشوت کے تحفے کا حکم
شراب پینے سے کب وضو ٹوٹے گا؟
امتحانات میں رشوت لے کر نقل کروانا کیسا ؟