Looti Ke Marne Ke Baad Is Ki Qabar Ka Qom e Loot Ke Qabristan Jana

لوطی کے مرنے کے بعداس کی قبرکی منتقلی

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-991

تاریخ اجراء:       19محرم الحرام1444 ھ/19اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا لواطت یعنی مرد کے ساتھ غلط کام کرنے والے مرد کی لاش مرنے کے بعد قومِ لوط کے قبرستان میں ڈال دی جاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لواطت یعنی مرد کا مرد کے ساتھ غلط کام کرنا ، ناجائز و حرام اور جہنم میں جانے کا سبب ہے اور حدیثِ پاک کے مطابق ایسا کرنے والامعلون(لعنتی شخص) ہے اور اگر توبہ کیے بغیر مر گیا ، تو اسے مرنے کے بعد قومِ لوط کے قبرستان میں منتقل کر دیا جائے گا اور قیامت کے دن اس کا انجام قومِ لوط کے ساتھ ہو گا ۔

   چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ”ملعونٌ مَن عَمِلَ بِعمَلِ قومِ لوطٍ“ یعنی جو قومِ لوط کا کام کرے ، وہ ملعون ہے ۔(مسند الامام احمد بن حنبل ، ج3 ، ص367 ، الحدیث:1875 ، مسند عبد اللہ بن العباس رضی اللہ عنھما ، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)

   تاریخ دمشق میں ہے : ”حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص آیا اور اپنے بھائی کے بارے میں بتایا کہ بھائی کے دفن ہونے کے 3دن بعد برابر میں ایک قبر کھودتے ہوئے بھائی  کی قبر کھل گئی لیکن قبر میں لاش موجود نہیں ہے ، تو حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے کہا : "سمعنا فی حديث من مات وهو يعمل عمل قوم لوط ، سار به قبره حتى يصير معهم ويحشر يوم القيامة معهم“ترجمہ: ہم نے حدیث میں سنا ہے کہ جو شخص قومِ لوط کی طرح بد فعلی کرتا تھا اور (توبہ کیے بغیر) مر گیا ،تو دفن ہونے کے بعد اسے قومِ لوط کے قبرستان میں منتقل کر دیا جائے گا اور (قیامت کے دن) اس کا حشر (انجام) قومِ لوط کے ساتھ ہو گا۔(تاریخ دمشق لابنِ عساکر ، ج45 ، ص406 ، مطبوعہ دار الفکر ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم