مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-12619
تاریخ اجراء: 28جمادی الاولیٰ1444 ھ/23دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں
علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنے عضو تناسل
کو ہاتھ لگائے بغیر صرف ٹانگ ہلا کر
اپنی منی خارج کرے اور شہوت کو پورا کرے تو کیا یہ بھی
گناہ کے زمرے میں آئے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شریعت میں بیان کردہ جائز طریقے
کے علاوہ کسی بھی طریقے مثلاً مشت زنی، لواطت ،زنا وغیرہ
کے ذریعے اپنی شہوت پوری کرنا ، ناجائز و گناہ ہے جس کی
شدید مذمت قرآن و حدیث میں بیان ہوئی ہے، لہذا
بیان کردہ طریقے سے بھی اپنی شہوت پورا کرنا گناہ ہے جس
سے بچنا شرعاً لازم و ضروری ہے۔
ناجائز طریقے سے شہوت پوری
کرنا حد سے تجاوز کرنا ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ
ہے:”﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵)
اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ
فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) فَمَنِ ابْتَغٰى
وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَۚ
(۷)﴾“ترجمہ کنزالایمان:”
اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیبیوں
یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ
اُن پر کوئی ملامت نہیں تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد
سے بڑھنے والے ہیں۔“(القرآن الکریم
،پارہ18،سورۃ المؤمنون،آیت:07-05)
مذکورہ بالا آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ نسفی
میں ہے:”﴿فَمَنِ
ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ﴾ طلب قضاء شهوة من غير هذين ﴿فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ﴾
الكاملون في العدوان وفيه دليل تحريم المتعة والاستمتاع بالكف لإرادة الشهوة۔“
ترجمہ: ”تو جو ان دو
کے سوا کچھ اور چاہےیعنی ان دونوں کے علاوہ اپنی شہوت کو پورا
کرنا چاہیں تو یہی لوگ
حد سے بڑھنے والے ہیں یعنی سرکشی میں حد سے بڑھنے
والے ہیں اور اس آیتِ مبارکہ میں شہوت پوری کرنے کے لیے
متعہ کرنے ،اور ہتھیلیوں کے استعمال کی حرمت پر دلیل ہے ۔ “ (تفسیر نسفی، ج 02، ص
460، دار الكلم الطيب، بيروت)
تفسیرِ خازن
میں ہے:”﴿فَمَنِ
ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ﴾ أي التمس وطلب سوى الأزواج
والولائد وهن الجواري المملوكة ﴿فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ﴾أي
الظالمون المجاوزون الحد من الحلال إلى الحرام۔ وفيه دليل على أن
الاستمناء باليد حرام وهو قول أكثر العلماء۔۔۔۔۔قال
سعيد بن جبير عذب الله أمة كانوا يعبثون بمذاكيرهم۔“ ترجمہ: ”تو جو ان دو کے سوا کچھ
اور چاہےیعنی بیوی اور لونڈی کے علاوہ شہوت پوری
کرنے کے لیے کوئی اور جگہ طلب کرے تو یہی لوگ حد سے بڑھنے
والے ہیں یعنی ظالم ہیں، حلال سے حرام کی طرف تجاوز
کرنے والے ہیں ۔ اس آیتِ مبارکہ میں دلیل ہے کہ مشت
زنی حرام ہے اور یہی اکثر علماء کا قول ہے ۔۔۔
۔۔
حضرت سعید بن جبیر
رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ عزوجل نے ایک امت کو اس لیے
عذاب میں مبتلا کیا کہ وہ اپنی شرمگاہوں سے کھیلا کرتے
تھے۔ “ (تفسیر خازن، ج 3، ص 268، دار
الکتب العلمیۃ، بیروت، ملتقطاً)
تفسیرِ خزائن
العرفان میں ہے: ”(تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے
والے ہیں) کہ حلال سے حرام کی طرف تجاوز کرتے ہیں۔ مسئلہ
: اس سے معلوم ہوا کہ ہاتھ سے قضائے شہوت کرنا حرام ہے ۔ “ (تفسیرِ خزائن العرفان،
ص634، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
ناجائز طریقے سے
شہوت پوری کرنے میں لواطت بھی داخل ہے۔ اس کی مذمت
بیان کرتے ہوئے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار
ارشاد فرمایا:”لعن
اللہ من عمل عمل قوم لوط“یعنی اس شخص پراللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو قومِ
لوط والا عمل کرے۔(سنن
الکبری للنسائی، ابواب التعزیرات والشھود، ج6، ص485، مؤسسۃ
الرسالۃ)
جائز طریقے کے
علاوہ کسی بھی طریقے سے شہوت پوری کرنا ناجائز و گناہ ہے۔
جیسا کہ فتاوٰی شامی میں ہے:”لو أدخل ذكره في حائط أو نحوه حتى أمنى أو استمنى
بكفه بحائل يمنع الحرارة يأثم أيضا ويدل أيضا على ما قلنا ما في الزيلعي حيث
استدل على عدم حله بالكف بقوله تعالى {وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ} الآية وقال فلم يبح الاستمتاع
إلا بهما أي بالزوجة والأمة اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما
هذا ما ظهر لي والله سبحانه أعلم۔ “یعنی اگر کسی شخص نے اپنے عضو تناسل کو دیوار
وغیرہ میں داخل کیا یہاں تک کہ اس کی منی
خارج ہوئی یا پھر اس شخص نے اپنی ہتھیلی سے منی
نکالی جبکہ ایسا حائل موجود ہو جو حرارت پہنچنے سے مانع ہو جب بھی
وہ گنہگار ہوگا۔ ہم نے جو بات بیان کی ہے اس پر دلیل وہ بات
ہے جو زیلعی میں مذکور ہے کہ امام زیلعی علیہ
الرحمہ نے ہتھیلی کے ذریعے
منی خارج کرنے کی حرمت پر اس ارشادِ باری تعالیٰ ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵)
﴾سے استدلال کیا
اور فرمایا کہ زوجہ اور لونڈی کے سوا کسی دوسرے طریقے سے
شہوت پوری کرنا ، جائز نہیں۔ معلوم ہوا کہ ان دونوں کے علاوہ کسی بھی طریقے
سے اپنی شہوت پوری کرنا حلال نہیں یہ بات میرے لیے
ظاہر ہوئی اور اللہ بہتر جانتا ہے۔(رد المحتار
مع الدر المختار، کتاب الصوم، ج 2، ص 399، مطبوعہ بیروت)
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”اللہ
جل وعلا نے اس حاجت کے پورا کرنے کو صرف زوجہ و کنیز شرعی بتائی
ہیں اور صاف ارشاد فرمادیا ہے کہ "فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ
هُمُ الْعٰدُوْنَۚ (۷) "جو اس کے سو ااور کوئی
طریقہ ڈھونڈھے توو ہی لوگ ہیں حد سے بڑھنے والے۔ حدیث میں
ہے :" ناکح الید
ملعون"جلق لگانے والے پر
اللہ تعالٰی کی لعنت ہے۔ “(فتاوٰی رضویہ،
ج 22، ص 202، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
غیر مسلم سے زنا کاحکم؟
زانیہ بیوی سے متعلق حکم
کیا آئندہ گناہ کرنے کی نیت سے بھی بندہ گنہگار ہوجاتاہے؟
سجدۂ تحیت کے متعلق حکم
پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟
رشوت کے تحفے کا حکم
شراب پینے سے کب وضو ٹوٹے گا؟
امتحانات میں رشوت لے کر نقل کروانا کیسا ؟