Kya Jadu Se Kisi Ki Maut Ho Sakti Hai ?

 

کیا جادو سے کسی کی موت واقع ہو سکتی ہے؟

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2956

تاریخ اجراء: 27محرم الحرام1446 ھ/03اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا جادو سے کسی کی موت واقع ہو سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !  جس طرح عالم اسباب میں زہر وغیرہ سے کسی کی موت واقع ہوسکتی ہے ،اسی طرح جادو کے ذریعے بھی کسی کی  موت  واقع ہو سکتی ہے۔ہاں !یہ یاد رکھیں کہ جس طرح دیگر اسباب اثر کرنے میں اللہ عزوجل  کے اذن کے محتاج ہیں ،اسی طرح جادو بھی اپنی اثر انگیزی میں اللہ  عزوجل کے اذن کا محتاج ہے۔

   اللہ عزوجل  ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَۚ-وَ مَا كَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰكِنَّ الشَّیٰطِیْنَ كَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَۗ-وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَیْنِ بِبَابِلَ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَؕ -وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى یَقُوْلَاۤ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْؕ-فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِهٖؕ-وَ مَا هُمْ بِضَآرِّیْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-﴾ترجمہ کنز الایمان: اور اس کے پیرو ہوئے جو شیطان پڑھا کرتے تھے سلطنتِ سلیمان کے زمانہ میں اور سلیمان نے کفر نہ کیا ہاں شیطان کافر ہوئے لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں اور وہ (جادو) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر اترا اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو نری آزمائش ہیں تو اپنا ایمان نہ کھو تو ان سے سیکھتے وہ جس سے جُدائی ڈالیں مرد اور اس کی عورت میں اور اس سے ضرر نہیں پہنچا سکتے کسی کو مگر خدا کے حکم سے۔ (پارہ 1،سورۃ البقرۃ،آیت 102)

   اس آیت کے تحت تفسیرِ نسفی میں ہے” وما ليس بكفر وفيه إهلاك النفس ففيه حكم قطاع الطريق ويستوي فيه المذكر والمؤنث“ترجمہ:جو جادو کفر نہیں،مگر اس سے جانیں ہلاک کی جاتی ہیں تو اس کے عامل کا حکم،ڈاکو کے حکم کی طرح ہے،اور اس حکم  میں مرد و عورت برابر ہیں۔(تفسیرِ نسفی(مدار ک التنزیل)،ج 1،ص 116، دار الكلم الطيب، بيروت)

   تفسیرِ صراط الجنان میں ہے:” جو جادو کفر نہیں مگر اس سے جانیں ہلاک کی جاتی ہیں تو اس کا عامل، ڈاکو کے حکم میں ہے مردہو یا عورت،یعنی اس کی سزا بھی قتل ہے۔“(صراط الجنان،ج 1،ص 201،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم