Kon Se Gunahon Ki Saza Dunya Mein He Milti Hai ?

کون سے گناہوں کی سزا دنیا ہی میں مل جاتی ہے ؟

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1114

تاریخ اجراء: 09ربیع الثانی1445 ھ/25اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گناہ کی سزا آخرت میں ملتی ہے،لیکن کافی بار دنیا میں بھی مل جاتی ہے،تو کیا کسی حدیث میں ایسے گناہ ذکر ہوئے جن کی سزا دنیا میں ملنے کو بیان کیا گیا ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہرگناہ پر آخرت میں پکڑ ہےمگر جسے اللہ تعالیٰ معاف فرمائے البتہ بعض احادیث میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کچھ ایسے گناہوں کو ذکر فرمایا ہے، جن میں آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی سزاملتی ہے، مثلاً: والدین کی نافرمانی ،ظلم اور قطع رحمی ۔

   حدیث شریف   میں ہے :كل ذنوب يؤخر الله منها ما شاء إلى يوم القيامة إلا البغى وعقوق الوالدين أو قطيعة الرحم يعجل لصاحبها في الدنيا قبل الموت یعنی تمام گناہوں میں سے جسے اللہ چاہے اس کی سزاآخرت  تک مؤخر فرماتا ہے سوائے ظلم، والدین کی نافرمانی یا قطع رحمی  کے کہ اللہ تعالی ان گناہوں کا ارتکاب کرنے والے  کو اس کی موت سے قبل اس کی زندگی میں سزا دیتا ہے ۔(الادب المفرد، حدیث 591،جلد1،صفحہ 305،مطبوعہ :ریاض)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”خیال رہے کہ یہ فرمانِ عالی سخت ناراضی کے اظہار کے لئے ہے لازمی قانون کے لئے نہیں  یا اس فرمان کا مقصد یہ ہے کہ جس گناہ پر دنیا میں بھی عذاب آجاتا ہے وہ ماں باپ کو ستانا ہے۔“(مراۃ المناجیح، جلد 6،صفحہ 543، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم