Kisi Ki Zameen Par Qabza Karna

کسی کی زمین پر قبضہ کرنا

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2125

تاریخ اجراء: 06ربیع الثانی1445 ھ/22اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کی زمین پر قبضہ کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کرنا،ناجائز و  حرام اورجہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:"اَيُّمَا رَجُلٍ ظَلَمَ شِبْرًا مِّنَ الْاَرْضِ، كَلَّفَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ اَنْ يَّحْفِرَهُ حَتّٰى يَبْلُغَ اٰخِرَ سَبْعِ اَرْضِينَ، ثُمَّ يُطَوَّقَهُ اِلٰى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَتّٰى يُقْضٰى بَيْنَ النَّاسِ۔"ترجمہ:جو شخص ظلمًا بالشت بھر زمین لے لے اللہ تعالٰی اسے اس بات کاپابند کرے گا کہ اسے سات زمینوں کی تہ تک کھودے پھر قیامت کے دن تک اس کا طوق پہنائے گا حتی کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے۔(مسند احمد،ج29،ص111، حدیث:   17582،مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)

طَوق کب تک گلے میں رہے گا؟:

   اس حدیثِ پاک کی شرح میں حکیم الامّت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ المنَّان فرماتے ہیں:

   "یہ شخص خود سات تہ زمین تک بورنگ (Boring) کرے اور خود ہی اپنے گلے میں طوق بنا کر پہنے پھرے،" اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ" سے مراد قیامت کا آخری حصہ ہے جس کی تفسیر "حتّٰی یُقضٰی الخ ہے۔"(مراٰۃ المناجیح،ج 4،ص324،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

یہ طَوق کیسے بنے گا؟:

   شارحِ بخاری حضرت علامہ احمد بن محمد قسطلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں: "ایک قول ہے کہ اُس شخص کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو غصب کی ہوئی زمین اُس کی گردن میں طَوق(ہار) کی طرح ہوجائے گی۔"(ارشاد الساری،ج 4، ص260، تحت الحدیث: 2452،المطبعۃ الکبری الامیریۃ،مصر) 

   علّامہ عبدالرءوف مناوی علیہ رحمۃ اللہ الکافی فیض القدیر میں فرماتے ہیں:

   " اس کی گردن کو بڑا کر دیا جائے گا یہاں تک وہ اُتنی ہوجائے یا یہ کہ اس شخص کو اس بات کا مکلف بنایا جائے گا کہ وہ اس کا طوق بنائے اور وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہوگا تو اس کو اس کے ذریعے عذاب دیا جائے گا۔"(فیض القدیر،ج 2،ص5، تحت الحدیث:   1182،المکتبۃ التجاریۃالکبری،مصر)

سزا کا تصورتو کیجئے:

   امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”اللہ قہّار وجبّار کے غضب سے ڈرے، ذرا مَن دو مَن نہیں بیس پچیس ہی سیر مٹی کے ڈھیلے گلے میں باندھ کر گھڑی دو گھڑی لئے پھرے، اُس وقت قیاس کرے کہ اس ظلم شدید سے باز آنا آسان ہے یا زمین کے ساتوں طبقوں تک کھود کر قیامت کے دن تمام جہان کا حساب پورا ہونے تک گلے میں، مَعَاذَ اللہ یہ کروڑوں مَن کا طوق پڑنا اور ساتویں زمین تک دھنسا دیا جانا، والعیاذ باللہ تعالٰی ۔“(فتاویٰ رضویہ،ج 19،ص665، رضا فاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم