Khud Ko Dosri Qoum Ki Taraf Mansoob Karna

جان بوجھ کرخود کو دوسری قوم کی طرف منسوب کرنے کا حکم

مجیب: ابو مصطفیٰ ماجد رضا عطاری مدنی 

فتوی نمبر: Web-131

تاریخ اجراء: 01 شعبان المعظم1443 ھ  /05 مارچ2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ کوئی شخص اپنے آپ کو کسی قوم کی طرف منسوب کرے حالانکہ  اس قوم سے اس کا نسبی تعلق نہیں تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو شخص اپنے آپ کو کسی ایسی قوم کی طرف منسوب کرے ،جس قوم سے وہ نہیں ہے تو وہ گنہگار ہے اور حدیث شریف میں ایسے شخص کے لیے جہنم کی وعیدہے ۔

   چنانچہ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے :’’انہ سمع النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یقول لیس من رجل ادعی لغیر ابیہ وھو یعلمہ الا کفر  ومن ادعی قوما لیس لہ فیھم نسب فلیتبوأ مقعدہ من النار‘‘یعنی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کی طرف منسوب کیا حالانکہ وہ اسے جانتا ہو تو اس نے کفر کیا اور جس نے اپنے آپ کو کسی ایسی قوم کی طرف منسوب کیا کہ جس میں اس کا نسب،نہیں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔(صحیح البخاری،کتاب المناقب، صفحہ:644،مطبوعہ بیروت)

   امام بدر الدین عینی رحمہ اللہ تعالی الفاظ ِ حدیث ’’ لیس لہ فیھم نسب ‘‘ کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ای لیس  لھذا المدعی فی ھذا القوم نسب ای قرابۃ ‘‘یعنی اس دعوی کرنے والے کا اس قوم میں نسب یعنی قرابت نہ ہو۔(عمدۃ القاری،جلد:16،صفحہ:111،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے :’’دوسری حدیث اس سے سخت تر ہے کہ جو اپنے باپ کے سوا دوسرے کی طرف اپنا نسب منسوب کرے اس پر اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی لعنت ہے اللہ نہ اس کا فرض قبول کرے نہ نفل یہ حکم شامل ہے ہر اس شخص کو کہ سید نہیں اور سید بن بیٹھے شیخ قریشی یا انصاری نہیں اور اپنے آپ کو ایسا شیخ کہے‘‘۔ (فتاوی رضویہ ،جلد:23،صفحہ:199،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم