Khel Mein Harne Wale Par Kuch Khilane Ki Shart Lagana Kaisa Hai?

کھیل میں ہارنے والے پر کچھ کھلانے کی شرط لگانا

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1702

تاریخ اجراء: 13ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/02جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کوئی گیم يا کھیل کھیلنے سے پہلے یہ طے کرنا کہ ہارنے والا ،جیتنے والے کوکوئی چیز   کھلائے گا، تو اِس کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        گیم يا کھیل کھیلتے وقت پہلے یہ طے کرنا کہ ہارنے والا،جیتنے والے کو   کوئی  چیز کھلائے گا،یہ   جوا ہے اورجوا ناجائز وحرام ہے۔کیونکہ جب کسی بھی کھیل  میں دو طرفہ شرط لگائی جائے کہ دونوں میں سے  جو بھی ہارا ،وہ جیتنے والے کو کوئی رقم دے گا یا پھر کوئی چیز کھلائے گا   ،وہ  جوئےکی  صورت ہوتی ہے اور جوا   ، ناجائز وحرام ہے۔

        اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :﴿یایہا الذین امنوا انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون﴾ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو! شراب اور جوااور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں، شیطانی کام، تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ ۔ (القرآن ، سورۃ المائدہ ، پارہ 7، آیت 90)

        محیط برہانی ، بحر الرائق اور تبیین الحقائق میں ہے (واللفظ للثالث )القمار من القمر الذی  يزاد تارة، وينقص اخرى، وسمي القمار قمارا لان كل واحد من المقامرين ممن يجوز ان يذهب ماله الى صاحبه، ويجوز ان يستفيد مال صاحبه۔۔۔وهو حرام بالنص“ترجمہ:قمار قمر سے نکلا ہے، جو کبھی بڑھتا ہے اور کبھی کم ہو جاتا ہے ، قمار کو قمار اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں یہ امکان ہوتاہے کہ جوئے بازوں میں سے ایک کامال دوسرے کے پاس چلاجائے اوریہ بھی امکان ہوتاہے کہ وہ اپنے ساتھی کامال حاصل کرلے۔اور یہ نص کی وجہ سے حرام ہے  ۔(تبیین الحقائق ، مسائل شتی ، ج6، ص 227، مکتبہ امدادیہ ، ملتان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم