Kabootar Bazi Mein Jeete Hue Paise Se Khana Khilana

کبوتر بازی میں جیتے ہوئے پیسے سے کھانا کھلانا

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1304

تاریخ اجراء:       08جمادی الاولیٰ1444 ھ/03دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کبوتر بازی میں جیتے ہوئے پیسے سے کھانا کھلانا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیسوں کے بدلے کبوتروں کے مقابلے کروانے میں  عام طورپردوقسم کے گناہ ہیں :

   ایک تویہ کہ  جب وہ تھک تھک کراترناچاہیں تواُنہیں اترنے نہ دینا بلکہ مقابلے میں جیتنے کی غرض سے اُنہیں اڑائے رکھنا،اوربھوکے پیاسے رکھنا،اورگھنٹوں ،پہروں انہیں اسی عذاب شدیدمیں رکھنا۔یہ  بے زبان پرندوں   پرظلم کرنا اور ان کو سخت تکلیف  پہنچانا ہے ۔اوربے زبان جانوروں ،پرندوں پرظلم ،انسان پرظلم کرنے سے سخت ہے۔

   اوردوسرایہ کہ  ایسے مقابلے میں پیسے لگانا جوا ہے۔اورجواگناہ کبیرہ،سخت حرام وگناہ کاکام ہے ۔

    جوئے سے جیتاگیا مال جیتنے والے کی ملکیت میں داخل ہی نہیں ہوتا، لہٰذا  جس کے پاس ایسی رقم یا مال ہو  ،اُس پرفرض  ہے کہ جس سے  وہ مال لیا  اُسے واپس کرے اوراگر وہ  زندہ نہ رہا ہو تو اُس کے وارِثین یعنی اولاد وغیرہاکو  واپس کرے اور اگر مالک اوراُس کی اولاد میں سے کوئی نہیں ملتا،  تو اِس پر ضروری ہے کہ مالک کی طرف سے بغیر ثواب کی نیت کیے، کسی فقیرِ شرعی کو دیدے۔اس رقم میں اس کے علاوہ کوئی تصرف کرناجائزنہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم