Joota Chupai Ki Rasam Karna Kaisa Hai ?

جوتا چھپائی کی رسم کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2231

تاریخ اجراء: 14جمادی الاول1445 ھ/29نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ شادیوں میں  دلہن کی بہنیں دولہا کا جوتا چھپاتی ہیں پھر اس سے پیسے لیتی ہیں تب  جوتا واپس کرتی  ہیں کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جوتا چھپائی کی رسم جس طرح عموماً رائج ہے  کہ اس میں غیر محرموں کے ساتھ ہنسی مذاق،بےپردگی وغیرہ ہوتی ہے یہ شرعاً ناجائز و گناہ ہے،کیونکہ بہنوئی سےبھی شرعاً پردہ ہے۔

   نیز  رقم وغیرہ لینے کا حکم یہ ہے کہ اگر دولہا اپنی خوشی سے رقم دے تو لینا جائز ہے اور اگر وہ کم دینا چاہے مگر ناگواری کی حدتک مجبور کر کے اس سے زیادہ لیے جائیں یا وہ اس خوف سے رقم دےکہ نہ دینےکی صورت میں اسے بُرا بھلا کہا جائےگا،ذلیل کیا جائے گا تو اس رقم کا لینا حرام ہے۔جوپیسے وغیرہ وہ ذلیل کیےجانےکےخوف سےاپنی عزت بچانے کے لیے دےوہ رشوت کےحکم میں ہیں،ان کا لیناہرگزجائزنہیں۔اگر لے لئے تو واپس کرنے ہوں گے ۔

   چنانچہ حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ  شادی بیاہ کی غیر شَرْعی رُسُومات کے متعلق  فرماتے ہیں : ’’ان تما م رَسْموں میں بَدتر رَسْم مائیوں ، اُبٹن کی رسمیں ہیں جس میں اپنی پرائی عورتیں جمع ہوکر دُولھا کے اُبٹن ، مہندی لگاتی ہیں ، آپس میں ہنسی مذاق ،  دل لگی ، دُولھا سے مذاق وغیرہ بہت بے عزّتی کی باتیں ہوتی ہیں ۔‘‘(اسلامی زندگی ، ص 35،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

   فتاوی رضویہ میں اپنی عزت بچانے کے لیے دئیے جانے والے پیسوں کے متعلق ہے :’’ لوگ کہ اپنی آبرو بچانے کو دیتے ہیں  خاص رشوت دیتے ہیں  اور رشوت صریح حرام، باینہمہ شرع نے حفظ آبرو کےلئے انہیں  دینا دینے والے کے حق میں  روافرمایا اگرچہ لینے والے کو بدستور حرام محض ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج 17،ص 300،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم