Janwaron Ko Apas Mein Larwana Kaisa?‎

جانوروں کو آپس میں لڑوانا کیسا ؟

مجیب:مولاناعبدالرب شاکرصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:sar:6202

تاریخ اجراء:28ذوالحجۃ الحرام1439ھ/09ستمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں کتوں اورمرغوں کالڑائی میں مقابلہ کروایاجاتاہے،کیایہ شرعاجائزہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     کتے،مرغے،بیل ،بٹیر،تیتراوردیگرجانوروں کو آپس میں لڑانا،ناجائزوگناہ ہےکہ یہ انہیں بلاوجہ ایذاء پہنچاناہے اورنبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایاہے۔جیساکہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہماسے روایت ہے:نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن التحریش بین البھائمترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے جانوروں کو لڑانے سے منع فرمایا۔(جامع ترمذی،ابواب الجھاد،ج1، ص433، مطبوعہ لاھور)

     مذکورہ بالاحدیث پاک کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں:”اللہ تعالی رحم فرمائے ! آج مسلمانوں میں مرغ لڑانا،کتے لڑانا،اونٹ،بیل لڑانے کا بہت شوق ہے،یہ حرام ، سخت حرام ہے کہ اس میں بلا وجہ جانوروں کو ایذاء رسانی ہے ،اپنا وقت ضائع کرنا۔بعض جگہ مال کی شرط پر جانور لڑائے جاتے ہیں،یہ جوا بھی ہے،حرام درحرام ہے ۔“(مرأة المناجیح شرح مشکوة المصابیح، ج5،ص659،مطبوعہ نعیمی کتب خانہ گجرات)

     اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:”(جانوروں کا) لڑانا مطلقاً ناجائزوگناہ ہے کہ بے سبب ایذائے بے گناہ ہے۔“( فتاوی رضویہ، ج24، ص 643،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم