Kisi School Mein Apni Kitab Sell Karne Ke Liye Paise Dena Lena Kaisa ?

کسی اسکول میں اپنی کتابیں بیچنے کے لیے پیسے دینا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-608

تاریخ اجراء: 30رجب المرجب  1443ھ/04مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کا پرائیویٹ اسکول ہے اور ایک  پبلیشر کہتا ہے کہ اگر میری کتابیں آپ کے ادارے میں چلیں، تو میں آپ کو مثلاً 40ہزار روپے دوں گا، تو کیا اسکول کا مالک وہ رقم لے سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی پبلیشر کا اپنی کتابیں دوسرے کے اسکول  میں لگوانے کے لیے اسکول  کے مالک کو رقم وغیرہ دینا رشوت ہے، کیونکہ وہ اسی لیے اسکول کے مالک کو رقم وغیرہ  دے گا تاکہ اسکول کا مالک اپنے  ادارے   میں اس کی  کتابیں لگوائے اور کسی سے اپنا کام نکلوانے کے لیے اسے کچھ دیا جائےوہ رشوت ہوتاہے، لہٰذا  پبلیشر کااپنی کتابیں  کسی کے اسکول میں لگوانے کے لیے اسکول کے مالک کو رقم وغیرہ  دینا اور مالکِ اسکول کا اسے قبول کرنا  رشوت اور ناجائز و حرام ہے۔حدیث پاک میں ہے : رشوت دینے والا اوررشوت لینے والادونوں  جہنمی ہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم