Gunahon Se Tauba Karne Ke Baad Kaffara Ada Na Kiya To Hukum

گناہوں سے توبہ کر لی، مگر کفارہ ادا نہ کیا تو حکم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1485

تاریخ اجراء: 09شعبان المعظم1445 ھ/20فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص کسی گناہ سے توبہ کرے ،لیکن کفارہ ادا نہ کرے، تو کیا اس کی توبہ قبول ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جن گناہوں پر کفارہ واجب ہے ان میں کفارہ دینا ہوگا اس کے بغیر تکمیلِ توبہ نہیں ہوگی۔اور جن پر کفارہ واجب نہیں ہے ان میں کفارہ دینا ضروری نہیں،ہاں  توبہ کرنے سے پہلے کچھ خیرات کردینے سے قبولیتِ توبہ کی زیادہ امید ہے۔

   یاد رہے کہ توبہ سچی تب ہوتی ہے جب اس کے ارکان پورے کیے جائیں۔توبہ کے ارکان  یہ ہیں:اعترافِ جرم (یعنی  بندہ اپنے گناہ کا اللہ کی بارگاہ میں اعتراف کرے)،شرمندگی،عزمِ ترک (یعنی وہ گناہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دینے کا پکا ارادہ ہو) اگر گناہ قابلِ تلافی ہو تو اس کی تلافی(یعنی نقصان کا بدلہ)بھی لازم ہے۔مثلاً بے نمازی  کیلئے پچھلی نمازوں کی قضا بھی لازم ہے،روزے رہتے ہوں تو ان کی قضا بھی لازم ہے۔حقوق العباد تلف کیے ہوں تو ان کو بھی ادا کرنا ہو گا یا جن کا حق تھا ان سے معاف کروائے۔کسی کے ذمے سے دوسر ےکا حق اس وقت تک معاف نہیں ہوتا جب تک صاحبِ حق معاف نہ کر دے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم