Gunah Karne Se Dil Par Siah Nukta Lag Jata Hai

گناہ کرنے سے دل پرسیاہ نکتہ لگ جاتا ہے۔

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1944

تاریخ اجراء:11صفرالمظفر1445ھ/29اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جب بندہ گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ بن جاتا ہے الخ یہ حدیث کن کتب میں ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ حدیث شریف کئی کتب حدیث میں موجود ہے ،چنانچہ اس کو امام نسائی نے عمل الیوم و اللیلۃ  اور اپنی سنن کبرٰی میں ،امام ابن حبان نے اپنی صحیح ابن حبان میں ،امام ترمذی نے سنن ترمذی میں اور امام ابن ماجہ نے سنن ابن ماجہ میں روایت کیا ہے ،مکمل حدیث شریف اس طرح ہے:

   ”إن العبد إذا أخطأ خطيئة نكتت في قلبه نكتة سوداء، فإذا هو نزع واستغفر وتاب سقل قلبه، وإن عاد زيد فيها حتى تعلو قلبه، وهو الران الذي ذكر الله» {كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون} “ترجمہ : جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ (داغ) لگ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کرے، باز آ جائے اور مغفرت طلب کرے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے، اور اگر وہ گناہ میں بڑھتا چلا جائے تو پھر وہ دھبہ بھی بڑھتا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کے دل پر چھاجاتا ہے ، یہ وہی زنگ ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کیا ہے: « ”كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون ہرگز نہیں بلکہ ان کے برے اعمال نے ان کے دلوں پر زنگ پکڑ لیا ہے جو وہ کرتے ہیں۔(عمل الیوم و اللیلۃ للنسائی،ج01،ص 317، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)( السنن الکبرٰی للنسائی، ج09 ،ص 160 ،مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)(صحیح ابن حبان،ج 03،ص 210، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت )(سنن الترمذی، ج05، ص 434،مطبوعہ مطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)(السنن لابن ماجۃ،ج02،ص 1418،مطبوعہ دار إحياء الكتب العربية )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم