ٖGali Ka Matlab Aur Maa Baap Ko Gali Dene ka Hukum

گالی کا مطلب اورماں باپ کو گالی دینے کاحکم

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1656

تاریخ اجراء: 28شوال المکرم1444 ھ/19مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     ماں باپ کو گالی دینے کا حکم بیان فرما دیں !اگر کوئی اپنے ماں باپ کو اس لیے گالی دیتا ہو کہ وہ ان کے ساتھ یا کسی اور کے ساتھ واقعی برا کرتے ہوں اور اولاد یہ کہے کہ میں اس لیےگالی دے رہا ہوں کہ وہ واقعی ایسے ہیں، تو کیا حکم ہو گا؟ نیز گالی کا معنی بھی ارشاد فرما دیں۔اور ماں باپ کو گلی دینے کی وعید بھی۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      گالی کا معنی ہے: ”دشنام، بدزبانی، فحش بات“ اور ماں باپ کو گالی دینا ناجائز وحرام ہے ،اگرچہ وہ اپنی اولادوغیرہ  کے ساتھ براکرتے ہوں یا کسی اور گناہ کے مرتکب ہوں۔ ہاں ان سے نرمی وادب کے ساتھ گناہ وظلم سے باز رہنے کی التجا کرے، سختی نہیں کرسکتا اور بارگاہ خداوندی میں ان کےلئے غائبانہ دعا بھی کرے۔

   بہارشریعت میں والدین کوگالی دینے کے متعلق حدیث پاک اورپھراس پرتبصرہ تحریرکرتے ہوئے فرمایا:

   "حدیث ۷: صحیح مسلم و بخاری میں عبد اﷲ بن عَمْرْو رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی، کہ رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:یہ بات کبیرہ گناہوں میں ہے کہ آدمی اپنے والدین کو گالی دے۔ لوگوں نے عرض کی، یارسول اﷲ! (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کیا کوئی اپنے والدین کو بھی گالی دیتا ہے؟ فرمایا:''ہاں، اس کی صورت یہ ہے کہ یہ دوسرے کے باپ کو گالی دیتا ہے، وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے، اور یہ دوسرے کی ماں کو گالی دیتا ہے، وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔''

       صحابہ کرام جنھوں نے عرب کا زمانہ جاہلیت دیکھا تھا، ان کی سمجھ میں یہ نہیں آیا کہ اپنے ماں باپ کو کوئی کیوں کر گالی دے گا یعنی یہ بات ان کی سمجھ سے باہر تھی۔ حضور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے بتایا کہ مراد دوسرے سے گالی دلوانا ہے ۔اور اب وہ زمانہ آیا کہ بعض لوگ خود اپنے ماں باپ کو گالیاں دیتے ہیں اور کچھ لحاظ نہیں کرتے۔ " (بہار شریعت،ج03،حصہ16،ص552،مکتبۃ المدینہ)

    فتاوی رضویہ میں ہے ”ماں باپ اگر گناہ کرتے ہوں تو ان سے بہ نرمی وادب گزارش کرے اگر مان لیں بہتر ورنہ سختی نہیں کرسکتا بلکہ غیبت میں ان کے لئے دعا کرے ۔“(فتاوی رضویہ ، جلد21، صفحہ158، رضا فاؤندیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم