Carrom Board Mein Harne Wale Ka Sab Ki Fees Ada Karna Kaisa?

 

کیرم بورڈ وغیرہ کھیلوں میں ہارنے والے کا سب کی فیس ادا کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیرم بورڈ اور بلیرڈ کلب وغیرہ میں بعض لوگ یوں جا کر کھیلتے ہیں کہ تمام کی فیس ہارنے والا ادا کرے گا؟ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ صورت جوا میں داخل ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسا عقد جس میں دو طرفہ شرط ہو،اور ہارنے کی صورت میں اپنی رقم کے ڈوبنے کا خطرہ ہو اور جیتنے کی صورت میں دوسرے کا مال ملنے کی امید ہو،اسے جوا کہتے ہیں۔اس کے مطابق سوال میں پوچھی گئی صورت کا جائزہ لیں تو اس میں بظاہر اگرچہ صرف ایک کی رقم جانے کا اندیشہ ہے اور بقیہ کے پاس رقم کی صورت میں کچھ نہیں آنا،مگر درحقیقت یہ بھی جوا ہی ہے کیونکہ اگرچہ رقم نہیں ملے گی، مگر گیم کھیلنے کی وجہ سے جو رقم ذمہ میں لازم ہوئی، وہ ہارنے والے نے اس کی طرف سے ادا کر دی،یوں یہ بھی اپنے پاس دوسرے کی رقم آنا کہلائے گا،لہٰذا یہ صورت بھی جوا میں داخل ہے اور جوا سخت ناجائز وحرام اور گناہ کبیرہ ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔

   نیز اس میں اگر جوا کی صورت نہ بھی ہو یعنی ہر ایک اپنی فیس خود ادا کرے،تب بھی کیرم بورڈ اور بلیرڈ وغیرہ تمام ایسے کھیل جن میں کوئی دینی یا دنیاوی فائدہ نہ ہو،محض لہو و لعب کے طور پر کھیلے جاتے ہوں،ممنوع و باطل ہیں، احادیث کریمہ میں اس طرح کے کھیلوں سے ممانعت فرمائی گئی ہے۔

   تنبیہ:یاد رہے ہر ایسا کام جس کی شریعت کی نظر میں کوئی مقصود منفعت نہ ہو،اس کا اجارہ جائز نہیں ہوتا اوراوپر واضح ہو چکا کہ کیرم بورڈ اور بلیرڈ وغیرہ کا کوئی جائز دنیوی یا دینی مقصد نہیں، بلکہ یہ محض لہو و لعب کے طور پر کھیلے جاتے ہیں،لہٰذا کھیلنے کی ممانعت کے ساتھ اس طرح کے کاموں کا کلب کھولنا اور اس طرح کے لہو ولعب کے کاموں پر اجارہ کرنا بھی ناجائز و حرام ہے،ا س سے بچنا بھی ضروری ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم