Birthday Cake Ki Cream Chehre Par Malne Ka Hukum

سالگرہ کے کیک کی کریم چہرے پر مَلنے کا حکم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1626

تاریخ اجراء:11ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/20مئی2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کی سالگرہ ہو، تو کیک کاٹنے کے بعد کیک کی کریم اس کے چہرے پر لگائی جاتی ہے، تو کیا یہ مثلہ ہے ؟ اس طرح کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چہرے پراس اندازسے کریم لگاناکہ جس سے چہرہ بگڑ جائے ،مثلہ میں داخل ہے ، اور عموماً یہ کریم ضائع ہوجاتی ہے  تو تضییع مال کی وجہ سے بھی ناجائزوحرام فعل ہے لہٰذا ان چیزوں سے بچناضروری ہے ۔

   اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاوٰی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں :”منہ کیچڑ سے ساننا صورت بگاڑنا ہے اور صورت بگاڑنا مُثلہ اور مُثلہ حرام ہے ، یہاں تک کہ جہاد میں حربی کافروں کوبھی مُثلہ کرنا صحیح حدیث میں منع فرمایا،جن کے قتل کاحکم فرمایا اُن کے بھی مثلہ کی اجازت نہیں دی۔ افسوس اُن مسلمانوں پر کہ باہم کھیل میں ایک دوسرے کے منہ پر کیچڑ تھوپتے ہیں یاہنسی سے کسی کے سوتے میں اس کے منہ پر سیاہی لگاتے ہیں ، یہ سب حرام ہے اور اس سے پرہیز فرض۔“(فتاوٰی رضویہ ،جلد 3،صفحہ667،رضافاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم