Badgumani Ka Gunah Aur Is Ka Ilaj

بدگمانی کا گناہ اور اس کا علاج

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1028

تاریخ اجراء: 06محرم الحرام1445 ھ/25جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انسان کسی کی تعریف سنے اور اس کے دل میں فوراً بد گمانی پیدا ہو ہر اچھے انسان کے لیے تو اس کا کیا علاج کیا جائے اور اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی شخص کے دِل میں کسی مسلمان  کے بارے میں بُرا گُمان آتے ہی اسے گنہگار قرار نہیں دیا جائے گا  بلکہ جب گمان کرنے والا اس بدگمانی کو دِل پر جمالے(یعنی اس کا یقین کرلے)   اِس کو زبان پر لے آئے یا اِس کے تقاضے پر عمل کر لے  تو اب بد گمانی کا گناہ پائے گا۔لہٰذا اگر دل میں بدگمانی کی کیفیت پیدا ہو تو اس کو فوراً جھٹک دے ، اس پر توجہ نہ دے۔

   بد گمانی کے پانچ علاج:

   پہلا علاج:    ہمیں چاہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کی خوبیوں پر نظر رکھیں ۔ جو اپنے مسلمان بھائیوں کے بارے میں حسنِ ظن رکھتا ہے اسے سکونِ قلب نصیب ہوتا اور جو بدگُمانی کی بُری عادت میں مبتلاہواس کے دِل میں وحشتوں کا بسیرا رہتا ہے ۔

   دوسرا علاج:اپنی اِصلاح کی کوشش جاری رکھئے کیونکہ جو خود نیک ہوتا ہے وہ دوسروں کے بارے میں بھی اچھے گُمان رکھتا ہے۔ جو خود بُرے کاموں میں مشغول رہتا ہے اسے دوسرے بھی اپنے جیسے دکھائی دیتے ہیں ۔عربی مقولہ ہے : اذَا سَاءَ فِعْلُ الْمَرْءِ سَاءَتْ ظُنُوْنُہُ یعنی جب کسی کے کام برے ہوجائیں تو اس کے گُمان بھی بُرے ہوجاتے ہیں

   تیسراعلاج:    بُری صحبت سے بچتے ہوئے نیک صحبت اِختِیار کیجئے،جہاں اس کی دیگر بَرَکتیں ملیں گی وہیں بدگُمانی سے بچنے میں بھی مدد ملے گی ۔روح المعانی میں ہے : ''صُحْبَۃُ الْاَشْرَارِ تُوْرِثُ سُوْءَ الظَّنِّ بِالْاَخْیَارِ یعنی بُروں کی صحبت اچھوں سے بدگُمانی پیدا کرتی ہے ۔

   چوتھا علاج:جب بھی دِل میں کسی مسلمان کے بارے میں بدگُمانی پیدا ہوتواپنی توجہ اس کی طرف کرنے کے بجائے بدگُمانی کے شرعی احکام کو پیشِ نظر رکھئے اور بدگُمانی کے انجام پر نگاہ رکھتے ہوئے خود کو عذابِ الہٰی سے ڈرائیے ۔میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!یقیناًہم جہنم کا ہلکے سے ہلکا عذاب بھی برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم،نورِ مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ''دوزخیوں میں سب سے ہلکا عذاب جس کو ہو گا اسے آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جن سے اس کا دماغ کھولنے لگے گا۔''

   پانچواں علاج:    اپنے مالک ومولیٰ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دستِ دُعا دراز کر دیجئے اور یوں عرض کیجئے:''اے میرے مالک عَزَّوَجَلَّ! تیرا یہ کمزور وناتواں بندہ دُنیا وآخرت میں کامیابی کے لئے اس بدگُمانی سے اپنے دِل کو بچانا چاہتاہے۔ اے میرے رب عَزَّوَجَلَّ! میری مدد فرمااور میری اس کوشش کو کامیابی کی منزل تک پہنچادے۔ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! مجھے اپنے خوف سے معمور دِل، رونے والی آنکھ اور لرزنے والا بدن عطا فرما۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم۔(بد گمانی،صفحہ36، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم