مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2240
تاریخ اجراء: 21جمادی الاول1445 ھ/06دسمبر2023
ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں ایسا کرنا
،ناجائز و گناہ ہے اور اگر کسی نے ایسا کرلیا تو اس پر اس گناہ
سے صدق دل سے توبہ کرنا لازم ہےکہ یہ اپنے ہاتھ سے شہوت کی تسکین
کرناہے اورحدیث پاک میں اس
پروعیدآئی ہے ۔
حاشیۃ الطحطاوی
علی مراقی الفلاح میں ہے” قالوا: ولا يدخل إصبعه في دبره تحرزا عن نكاح
اليد ولأنه يورث الباسور “ترجمہ: فقہاء نے فرمایا:استنجاء کرتے وقت،ہاتھ سے
نکاح والی صورت سے اپنے آپ کو بچانے لئے
اپنی انگلی دبر میں داخل نہ کرے ،اور اس لئے بھی
کہ ایسا کرنے سے بوایسر کا مرض لگتا ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی
علی مراقی الفلاح،ص 47،دار الكتب العلمية، بيروت)
شعب الایمان میں ہے”عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
" سبعة لا ينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولا يزكيهم، ولا يجمعهم مع
العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا
أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه الناكح يده“ترجمہ:نبی کریم
صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”سات بندے ایسے
ہیں کہ قیامت کے دن اللہ عزوجل ان کی طرف نظر فرمائے گا
،نہ انہیں پاک کرے گا، نہ عالمین
کے ساتھ جمع کرے گا ،انہیں دوزخ میں سب سے پہلے داخل ہونے والوں کے
ساتھ داخل کرے گا ،مگر وہ توبہ کریں ،مگر وہ توبہ کریں مگر وہ توبہ کریں
تو جو توبہ کرے اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا،(ان سات بندوں میں سے
پہلا)اپنے ہاتھ سے نکاح کرنے والا ہے۔(شعب الایمان،حدیث 5087،ج 7،ص 329،
مكتبة الرشد)
فتح القدیر میں ہے” أنه - عليه الصلاة والسلام - قال : ناكح اليد ملعون“ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ
تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”ہاتھ سے نکاح کرنے والا ملعون
ہے۔(فتح القدیر،ج 2،ص 330،دار
الفکر،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
غیر مسلم سے زنا کاحکم؟
زانیہ بیوی سے متعلق حکم
کیا آئندہ گناہ کرنے کی نیت سے بھی بندہ گنہگار ہوجاتاہے؟
سجدۂ تحیت کے متعلق حکم
پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟
رشوت کے تحفے کا حکم
شراب پینے سے کب وضو ٹوٹے گا؟
امتحانات میں رشوت لے کر نقل کروانا کیسا ؟