کیا آئندہ گناہ کرنے کی نیت سے بھی بندہ گنہگار ہوجاتاہے؟ |
مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Gul:1014 |
تاریخ اجراء:03محرم الحرام1438 ھ/05اکتوبر2016 ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگر کوئی انسان
یہ نیت کرے کہ اگلے سال فلاں دن میں یہ گناہ کروں گا تو
کیا گناہ کرنے سے پہلے بھی صرف نیت کرنے کی وجہ سے وہ گناہ
گار ہوگا یا نہیں؟ سائل:
طارق عطاری Viaمیل |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
انسان کے دل میں گناہ کاخیال آنے
سے انسان گناہ گار نہیں ہوتا اور اگر اس خیال پر وہ پختہ ارادہ کر لے
کہ میں نے یہ گناہ کرنا ہی کرنا ہے تو اس کے نامہ اعمال میں
اس کا گناہ لکھ دیا جاتا ہے کہ گناہ کا عزم بھی گناہ ہے ۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |