Nabi pak ne taoon ko mulke sham bheja is ki kya hikmat hai ?

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کوملک شام بھیجا اس کی کیا حکمت ہے ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-634

تاریخ اجراء: 08ربیع الثانی 1444  ھ/04 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک حدیث پاک پڑھی تھی جس میں یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم کی بارگاہ میں طاعون کو لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے طاعون کو شام بھیج دیا۔ معلوم یہ کرنا تھا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام تو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں ، ساری مخلوق آپ سے فیض پاتی ہے، تو طاعون کو شام بھیجنے میں کیا حکمت تھی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

  بے  شک نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم رحمۃ اللعالمین ہیں اورطاعون کوشام بھیجنا بھی ان لوگوں کے لیے رحمت ہی تھااس کی وجہ یہ تھی کہ طاعون کی وجہ سے وہ لوگ گناہوں سے بچ جائیں اور نیکیوں کی طرف راغب ہوجائیں۔

  امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ جامع صغیر میں ابنِ سعد کے حوالے سے حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:”أتانی جبريل بالحمى والطاعون فأمسكت الحمى بالمدينة وأرسلت الطاعون إلی الشام فالطاعون شهادة لأمتی ورحمة لهم ورجز على الكافرين“یعنی حضرت جبریل علیہ السلام میرے پاس بخار اور طاعون لے کر آئے ، تو میں نے  بخار مدینہ میں روک لیا اور طاعون کو شام کی طرف بھیج دیا، تو طاعون میری امت کے لئے شہادت و رحمت ہے اور کافروں پر عذاب ہے۔ (الجامع الصغیر مع فیض القدیر، جلد1،صفحہ 119۔120،حدیث 76،مطبوعہ:بیروت)

  علامہ عبدالرؤوف مناوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ طاعون  کو شام کی طرف بھیجنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :” وخص الشام بارساله لانه كان بها فی قصة الجبابرة مع موسى ولانها اخصب الارض والخصب مظنة الآشر والبطر فجعل بها ليزجرهم عن المنهيات ويقودهم للمامورات  یعنی طاعون کے لئے شام کو خاص کرنے  کی وجہ یہ ہے کہ  شام میں  حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ  ظالموں کا قصہ  پیش آیا اور شام کی زمین  سرسبز و شاداب  تھی اور سر سبز  زمین  عموماً  سرکش  اوراترانے والوں کی جگہ  ہوتی ہے تو طاعون  کو وہاں بھیجا گیا تاکہ  وہ لوگوں  کو گناہوں سےروکےاور نیکیوں کی طرف لے جائے ۔ (فیض القدیر شرح جامع  الصغیر، جلد1، صفحہ 120، مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم