Nabi Pak صلی اللہ علیہ وسلم Ka Murde Zinda Karna

نبی پاک صلی  اللہ علیہ وسلم کامردے زندہ کرنا

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3346

تاریخ اجراء:06جمادی الاخریٰ1446ھ/09دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نبی پاک صلی  اللہ علیہ وسلم کاکسی مردہ کو زندہ کرنا ثابت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں!نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دیگر کثیر معجزات کے ساتھ ساتھ   مردوں کو زندہ کرنا بھی  ثابت  ہے۔ اس بارے میں  بعض احادیث پیش کی جاتی ہیں:

   چنانچہ علامہ عبد الرحمن بن عبد اللہ سہیلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  روایت کرتے ہیں:”عن عائشة رضي الله عنها أخبرت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  سأل ربه أن يحيي أبويه فأحياهما له وآمنا به ثم أماتهما“ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے روایت ہے،انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب عزوجل سے دعا کی کہ وہ ان کے والدین کو زندہ فرمائے،تواللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ و سلمکی خاطر آپ کے والدین کو زندہ فرمایا،وہ آپ پر ایمان لائے،اور پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دے دی۔(الروض الانف،جلد2،صفحہ187،دار إحياء التراث العربي، بيروت)

   المواہب اللدنیہ میں ہےروى البيهقى فى الدلائل:أنه صلى الله عليه وسلم دعا رجلا إلى الإسلام، فقال:لا أؤمن بك حتى تحيى لى ابنتى، فقال صلى الله عليه وسلم:أرنى قبرها،فأراه إياه،فقال صلى الله عليه وسلم:يا فلانة،فقالت:لبيك وسعديك.فقال صلى الله عليه وسلم:أتحبين أن ترجعى إلى الدنيا،فقالت:لا والله يا رسول الله، إنى وجدت الله خيرا لى من أبوى، ورأيت الآخرة خيرا لى من الدنيا.ترجمہ:امام بیہقی نے دلائل النبوۃ میں روایت کیا ہے  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک شخص کو اسلام کی دعوت دی،اس نے کہا کہ میں ایمان نہیں لاتا یہاں تک کہ آپ میری بیٹی زندہ کریں،آقا علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا کہ مجھے اس کی قبر دکھاؤ،اس نے اپنی بیٹی کی قبر دکھائی تو آقا علیہ  الصلوۃ والسلام نے  اس کا نام لےکر پکارا۔ اس لڑکی نے جواب دیا:لبیک و سعدیک۔(میں حاضرہوں)آقا علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا:کیا تو  پسند کرتی ہے  کہ دنیا میں پھر آجائے،اس نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ  علیہ وسلم،اللہ کی قسم میں نے رب عزوجل کو والدین سے بہتر پایا اور اپنے لیے آخرت کو دنیا سے بہتر پایا۔(المواهب اللدنية بالمنح المحمدية، جلد2، صفحہ296، مطبوعہ: القاھرۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم