مجیب:مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر: JTL-1819
تاریخ اجراء:01محرم الحرام 1446ھ/08جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی شہزادیاں ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اہلسنت کا اس پر اتفاق ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چارحقیقی شہزادیاں ام المؤمنین سیدتنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے ہیں،جن کے اسمائے مبارکہ یہ ہیں:(۱) حضرت زینب(۲)حضرت رقیہ (۳) حضرت ام کلثوم (۴)حضرت فا طمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہن اور یہ قرآن و حدیث ، سیرت وتاریخ، طبقات و انساب اور اس مسئلہ کے منکرین کی معتبر کتب سے ثابت ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّ﴾ترجمہ:اے نبی !اپنی بیبیوں اور صاحبزادیو ں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں ۔ (القرآن الکریم ،پارہ 22 ،سورۃ الاحزاب ،آیت 59 )
مذکورہ بالا آیت کے تحت تفسیر روح البیان میں ہے:”اربعا ولدتھا خدیجۃ وھی زینب و رقیۃ و ام کلثوم و فاطمۃ رضی اللہ عنھن متن فی حیاتہ علیہ السلام الا فاطمۃ فانھا عاشت بعدہ ستۃ اشھر “ترجمہ:( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی) چار بیٹیاں ہیں، جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے ہیں اور وہ حضرت زینب ،حضرت رقیہ ،حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔ ان میں سوائے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سب شہزادیاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری حیات میں ہی پردہ فرما گئی تھیں اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری حیات کے بعد چھ ماہ تک حیات رہیں ۔(تفسیر روح البیان ،جلد 7 ،صفحہ 239 ،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)
نیزمذکورہ بالا آیت مقدسہ کے تحت علامہ ابو الحسنات سیدمحمد احمد قادری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:”فی الآیۃ رد علٰی من زعم من الشیعۃ انہ علیہ الصلٰوۃ والسلام لم یکن لہ من البنات الا فاطمۃ صلی اللہ تعالٰی علٰی ابیھا وعلیھا وسلم واما رقیۃ و ام کلثوم فربیبتاہ علیہ السلام“ ترجمہ : اس آیت مقدسہ میں منکرین کے اس زعم باطل کا رد ہے (جو وہ کہتے ہیں) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے علاوہ حقیقی شہزادیاں نہیں تھیں اور حضرت رقیہ و حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما یہ دونوں حضور علیہ السلام کی ربیبہ (سوتیلی بیٹی ،بیوی کی پہلے شوہر سے ہونے والی اولاد)بیٹیاں ہیں۔ ۔۔۔۔تو ثابت ہوا کہ حضور علیہ السلام کی متعدد صاحبزادیاں تھیں ،کم از کم تین ضرور تھیں، اس لیے کہ (قرآن مجید میں "بنات " یعنی "بنت" کی جمع ذِکر ہوئی ہے اور )جمع ما فوق الاثنین پر آتی ہے۔“(تفسیر حسنات،جلد 5 ،صفحہ 413 ، مطبوعہ ضیاء القرآن ،لاھور)
تفسیر در منثور میں آیت ﴿اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ﴾کے تحت یہ روایت موجود ہے :”عن ابن عباس قال: كان أكبر ولد رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم القاسم ثم زينب ثم عبد اللہ ثم أم كلثوم ثم فاطمة ثم رقية“ ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی اولاد حضرت قاسم ہیں، پھر سیدہ زینب ،پھر جناب عبد اللہ، پھر سیدہ ام کلثوم ،پھر سیدہ فاطمہ، پھر سیدہ رقیہ ہیں۔ (تفسیر در منثور،جلد8 ،صفحہ 652 ، مطبوعہ دار الفکر ،بیروت)
تفسیر ابن کثیر میں آیت﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ﴾کے تحت ہے:”ولد له القاسم والطيب والطاهر من خديجة رضي اللہ عنها، فماتوا صغارا ۔۔۔۔ وكان له صلى اللہ عليه وسلم من خديجة أربع بنات: زينب ورقية وأم كلثوم وفاطمة رضي اللہ عنهم أجمعين، فمات في حياته صلى اللہ عليه وسلم ثلاث، وتأخرت فاطمة رضي اللہ عنها حتى أصيبت به صلى اللہ عليه وسلم، ثم ماتت بعده لستة أشهر“ ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہزادے حضرت قاسم ،طیب اور طاہر رضی اللہ عنہم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے اور بچپن میں ہی وفات پا گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے چار شہزادیاں ہیں :حضرت زینب ،رقیہ ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ۔تین شہزادیاں آپ علیہ السلام کی ظاہری حیات میں ہی وفات پا گئیں اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حیات رہیں ۔حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے غم میں آپ کے چھ ماہ بعد رحلت فرما گئیں۔(تفسیر ابن کثیر ،جلد 6 ،صفحہ 381 ،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)
مجمع الزوائد میں حدیث پاک ہے:”وعن ابن عباس: أن خديجة ولدت لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ستة:عبد اللہ، والقاسم، وزينب، ورقية، وأم كلثوم، وفاطمة، وولدت له مارية القبطية إبراهيم “ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہاکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے چھ بچے ہیں :(شہزادوں میں)حضرت عبد اللہ اورحضرت قاسم ہیں اور (شہزادیوں میں)حضرت زینب ،سیدہ رقیہ ،سیدہ ام کلثوم اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک شہزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ حضرت ماریہ قبطیہ سے ہیں۔(مجمع الزوائد ،جلد 9 ،کتاب المناقب ،صفحہ 217 ،مکتبۃ القدسی ،قاھرہ)
مصنف عبد الرزاق میں حدیث پاک ہے:”ولدت خديجة للنبي صلى اللہ عليه وسلم القاسم، وطاهرا، وفاطمة وزينب، وأم كلثوم، ورقية“ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اولاد حضرت قاسم ،طاہر ،،فاطمہ ،زینب ،ام کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنہم ہیں۔(مصنف عبد الرزاق ،جلد 7 ،صفحہ 493 ،رقم الحدیث14009 ،بیروت)
بخاری شریف میں حدیث پاک ہے:”عن أم عطية رضي اللہ عنها قالت:دخل علينا رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم، ونحن نغسل ابنته“ ترجمہ:حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ،فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس اس حال میں تشریف لائے کہ ہم آپ علیہ السلام کی شہزادی کو غسل دے رہی تھیں۔(صحیح البخاری،جلد 1 ،کتاب الجنائز ،صفحہ 423 ،مطبوعہ دار الیمامہ ،دمشق)
اہلسنت وجماعت اور منکرین تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا وصال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال شریف کے بعد ہوا تھا۔اب لازمی طور پر جو شہزادی پہلے فوت ہوئیں وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور تھیں ،ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ بھی شہزادیاں تھیں۔
سیرت ابن اسحاق میں ہے:”تزوجها رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم فولدت له بناته الأربع: زينب، ورقية، وأم كلثوم، وفاطمة“ ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور آپ کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے چار شہزادیاں ہوئیں اور وہ حضرت زینب ،رقیہ ،ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں ۔(سیرۃ ابن اسحاق ،باب زواج النبی من خدیجۃ،صفحہ 245 ،مطبوعہ دار الفکر ،بیروت)
المواہب اللدنیہ میں ہے:”اربع بنات :زینب ورقیۃوام کلثوم وفاطمۃ“ ترجمہ:(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی)چار صاحبزادیاں ہیں :زینب،رقیہ،ام کلثوم،اور حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالی عنہن۔(المواب اللدنیہ،جلد4،صفحہ313،مکتبہ النوریہ الرضویہ،لاھور)
الطبقات الکبریٰ میں ہے :”زينب بنت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم وأمها خديجة بنت خويلد بن أسد بن عبد العزى بن قصي وكانت أكبر بنات رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم “ ترجمہ:سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلدبن اسدبن عبدالعزی بن قصی ہیں اورآپ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی سب سے بڑی صاحبزادی ہیں ۔(الطبقات الکبریٰ، ذکربنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،جلد08،صفحہ25،دارالکتب العلمیہ،بیروت)
الطبقات الکبریٰ میں ہے :”رقية بنت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم وأمها خديجة بنت خويلد بن أسد بن عبد العزى بن قصي“ ترجمہ: سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلدبن اسدبن عبدالعزی بن قصی ہیں۔(الطبقات الکبریٰ،ذکربنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،جلد8،صفحہ29،دارالکتب العلمیہ ، بیروت )
الطبقات الکبریٰ میں ہے:”أم كلثوم بنت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم وأمها خديجة بنت خويلد بن أسد بن عبد العزى ابن قصي“ ترجمہ: سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلدبن اسدبن عبدالعزی بن قصی ہیں۔(الطبقات الکبری،ذکربنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،جلد08،صفحہ30،دارالکتب العلمیہ،بیروت)
الطبقات الکبریٰ میں ہے:”فاطمۃ بنت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم وأمها خديجة بنت خويلد بن أسد بن عبد العزى ابن قصي“ ترجمہ: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادی ہیں اور آپ کی والدہ سیدہ خدیجہ بنت خویلدبن اسدبن عبدالعزی بن قصی ہیں۔(الطبقات الکبری،ذکربنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،جلد08،صفحہ16،دارالکتب العلمیہ،بیروت)
کتاب الثقات لابن حبان میں ہے:”تزوج رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم خديجة بنت خويلد بن أسد وهو بن خمس وعشرين سنة۔۔۔۔۔ فولد له منها زينب ورقية وأم كلثوم وفاطمة“ ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ بنت خویلد بن اسد رضی اللہ عنہا سے پچیس سال کی عمر میں شادی کی۔۔۔۔ اور ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد حضرت زینب ،رقیہ ،ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔(الثقات لابن حبان،جلد 1 ،صفحہ 46 ،مطبوعہ دائرۃ المعارف ،ھند)
الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب میں ہے:”وأما ولده صلى اللہ عليه وآله وسلم فكلهم من خديجة إلا إبراهيم فإنه من مارية القبطية، وولده من خديجة أربع بنات لا خلاف في ذلك“ ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے ہے ،سوائے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے جو حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے چار حقیقی شہزادیاں ہیں، اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب،جلد 1،صفحہ 50 ،مطبوعہ دار الجیل ،بیروت)
البدایہ والنہایہ میں ہے:” عن حكيم بن حزام قال:كان عمر رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم يوم تزوج خديجة خمسا وعشرين سنة، وعمرها أربعون سنة۔۔۔۔ فولدت له القاسم، وبه كان يكنى، والطيب، والطاهر، وزينب، ورقية، وأم كلثوم، وفاطمة“ ترجمہ:حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو آپ کی عمر مبارک پچیس سال تھی اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک چالیس سال تھی اور آپ کے بطن مبارک سے حضور علیہ السلام کے شہزادے حضرت قاسم (اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ابو القاسم ہے) ،طیب ،طاہر ،زینب ،رقیہ ،ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی ولادت ہوئی۔(البدایۃ والنھایۃ،جلد 8 ،صفحہ204 ،مطبوعہ دار ھجر)
تاریخ طبری میں ہے:” فتزوجها، فولدت له ولده كلهم الا ابراهيم: زينب، ورقية، وأم كلثوم، وفاطمة، والقاسم وبه كان يكنى والطاهر والطيب“ ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہاسے شادی کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سےہوئی، سوائے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے،اور وہ یہ ہیں: حضرت زینب ،رقیہ ،ام کلثوم ،فاطمہ ،قاسم اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت(ابو القاسم ) ہے،طاہر اور طیب رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔(تاریخ الطبری ،جلد 2 ،صفحہ 281 ،مطبوعہ دار المعارف ،مصر)
علامہ شمس الدین ذہبی کی کتاب تاریخ الاسلام میں ہے:”وأولاده كلهم من خديجة سوى إبراهيم، وهم: القاسم، والطيب والطاهر، وماتوا صغارا رضعا قبل المبعث، ورقية، وزينب، وأم كلثوم، وفاطمة رضي اللہ عنهم“ ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے ہے،سوائے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہکے،اور وہ یہ ہیں: (شہزادوں میں)حضرت قاسم ،طیب ،طاہر رضی اللہ عنہماور یہ بچپن میں بعثت سے قبل ہی وفات پا گئے، اور(شہزادیوں میں) حضرت رقیہ ،زینب ،ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔(تاریخ الاسلام،جلد 1 ،صفحہ 66 ،مطبوعہ دار الکتاب العربی، بیروت)
علامہ دینوری کی کتاب المعارف میں ہے:”وولد لرسول اللہ صلّى اللہ عليه وسلم من خديجة : القاسم وبه كان يكنى والطيّب، وفاطمة، وزينب، ورقية، وأمّ كلثوم“ ترجمہ: اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے اولاد حضرت قاسم ہیں اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے اور حضرت طیب ، حضرت فاطمہ ،حضرت زینب ،حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہن ہیں۔(المعارف،جلد 1 ،صفحہ 141 ،مطبوعہ قاھرہ)
الکامل فی التاریخ میں ہے:”فتزوجها فولدت له أولاده كلهم، إلا إبراهيم: زينب، ورقية، وأم كلثوم، وفاطمة، والقاسم، وبه كان يكنى، وعبد اللہ، والطاهر، والطيب“ ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سےہوئی سوائے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے ،ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سےآپ کی اولاد امجاد یہ ہیں: حضرت زینب ،حضرت رقیہ ،حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ ،حضرت قاسم اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے اور حضرت عبد اللہ ،حضرت طاہر ،حضرت طیب رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔ (الکامل فی التاریخ ،جلد 1 ،صفحہ 640 ،مطبوعہ دار الکتاب العربی ،بیروت)
امام ابن عساکر "تاریخ دمشق "میں جناب عبد اللہ بن عباس سے مروی روایت لکھتے ہیں:”عن ابن عباس قال كان أول من ولد لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم بمكة قبل النبوة القاسم وبه كان يكنى ثم ولد له زينب ثم رقية ثم فاطمة ثم أم كلثوم“ ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ،آپ نے فرمایا کہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سب سے پہلے ولادت حضرت قاسم رضی اللہ عنہ کی مکہ شریف میں اعلان نبوت سے قبل ہوئی اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے، پھر آپ کے ہاں حضرت زینب ،پھر حضرت رقیہ ،پھر حضرت فاطمہ اور پھر حضرت ام کلثوم کی ولادت ہوئی ۔ (تاریخ دمشق ،جلد 3 ،صفحہ 125 ،مطبوعہ دار الفکر ،بیروت)
سیر اعلام النبلاء میں ہے:”فأولادها منه: القاسم، والطيب، والطاهر، ماتوا رضعا، ورقية، وزينب وأم كلثوم، وفاطمة“ ترجمہ: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اولاد یہ ہے: (شہزادوں میں)حضرت قاسم ،طیب ،طاہر رضی اللہ عنہم جو بچپن میں ہی سب وفات پا چکے اور (شہزادیوں میں) حضرت رقیہ ،زینب ،ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ہیں۔(سیر اعلام النبلاء ،جلد 2 ،صفحہ 114 ،مؤسسۃ الرسالہ،بیروت)
علامہ مصعب زبیری(متوفٰی236 ھ) کی کتاب "نسب قریش" میں ہے:’’وأما خديجة بنت خويلد، فولدت لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم القاسم، والطاهر، وفاطمة، وزينب، وأم كلثوم، ورقية “ترجمہ: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے حضور علیہ السلام کے شہزادے حضرت قاسم اور حضرت طاہر اور شہزادیاں حضرت فاطمہ ،حضرت زینب ،حضرت ام کلثوم اور حضرت رقیہ رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں۔(نسب قریش،صفحہ 231 ،مطبوعہ دار المعارف ،قاھرہ)
الاخوۃ والاخوات للدار قطنی میں ہے:’’أولاد رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: فاطمة. و زينب.ورقية. وأم كلثوم ومن الذكور. القاسم وبه كان يكنى وهو أكبر ولده. وعبد اللہ وهو الطيب ويقال له الطاهر“ ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد (شہزادیوں میں ) حضرت فاطمہ ،زینب ،رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہن ہیں اور (شہزادوں میں) حضرت قاسم اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے اور یہ آپ کی اولاد میں سب سے بڑے ہیں اور حضرت عبد اللہ اور یہی طیب ہیں اور ان کو طاہر بھی کہا جاتا ہے۔(الاخوۃ والاخوات،صفحہ 21،22 ،مطبوعہ دار الرایہ،ریاض)
علامہ احمد بن یحیٰی بلاذری (متوفیٰ 279 ھ) کی کتاب "انساب الاشراف "میں ہے:”تزوج رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم خديجة بنت خويلد بن أسد۔۔۔۔ فولدت منه القاسم بن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم.وبه كان يكنى ۔۔۔ وولدت أيضازينب بنت رسول اللہ.وهي أكبر بنات رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم۔۔۔۔ وولدت خديجة لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم رقية بنت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم۔۔۔۔ ولدت خديجة لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم أم كلثوم۔۔۔۔ وولدت خديجة لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم فاطمة“ ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ بنت خویلد بن اسد رضی اللہ عنہا سے شادی کی ۔۔۔۔اور آپ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہزادے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے اور انہی کے نام سے آپ کی کنیت ہے ۔۔۔۔ اور (پھر ) آپ کی شہزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں، جو حضور علیہ السلام کی تمام شہزادیوں میں بڑی ہیں اور پھر سیدہ خدیجہ ہی کے بطن مبارک سے حضور علیہ السلام کے ہاں حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی ولادت ہوئی ۔۔۔۔اور پھر سیدہ خدیجہ ہی کے بطن مبارک سے حضور علیہ السلام کے ہاں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت ہوئی ۔(انساب الاشراف للبلاذری ،جلد 1 صفحہ 396 تا 402 ،مطبوعہ دار الفکر ،بیروت)
امتاع الاسماع میں ہے:’’اعلم أن إجماع من یعتد بہ انعقد علی أنہ کان لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم أربع بنات کلھن من خدیجۃ، وھنّ زینب، ورقیۃ، وأم کلثوم، وفاطمۃ ‘‘ ترجمہ:جان لو کہ معتبرعلماء کااجماع اس بات پرمنعقدہواہے کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی چاربیٹیاں ہیں، وہ سب حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے پیداہوئی ہیں ۔اوران کے نام یہ ہیں ۔زینب ،رقیہ،ام کلثو م ،اورفاطمہ رضی اللہ عنہن۔(امتاع الاسماع،جلد5،صفحہ341،دارالکتب العلمیہ،بیروت)
الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب میں ہے:”وأجمعوا أنها ولدت له أربع بنات كلهن أدركن الإسلام، وهاجرن، فهن: زينب، وفاطمة، ورقية، وأم كلثوم“ترجمہ: اور علماء کا اجماع ہے ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں ، سب نے اسلام کا زمانہ بھی پایا اور ہجرت بھی کی اور وہ حضرت زینب ،فاطمہ ،رقیہ اور ام کلثوم رضی اللہ عنہن ہیں۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب،جلد 4 ،صفحہ 1818 ،مطبوعہ دار الجیل ،بیروت)
نیزالاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب میں ہے:”وولده صلى اللہ عليه وسلم من خديجة أربع بنات، لا خلاف فى ذلك“ترجمہ:آپ صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے چاربیٹیاں تھیں۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ (الاستيعاب فى معرفة الأصحاب محمد رسول اللہ ،جلد1،صفحہ50، دار الجيل، بيروت)
امام نووی شافعی رحمہ اللہ" تہذیب الاسماء"میں لکھتے ہیں:” وكان له صلى اللہ عليه وسلم أربع بنات: زينب تزوجها أبو العاص ۔۔۔۔ وفاطمة تزوجها على بن أبى طالب رضى اللہ عنه ورقية وأم كلثوم تزوجهما عثمان بن عفان، تزوج رقية، ثم أم كلثوم ۔۔۔۔فالبنات اربع بلا خلاف“ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں: سیدہ زینب رضی اللہ عنہا جن سے حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ نے شادی کی ۔۔۔۔اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا عقد مولائے کائنات حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے ہوا اور حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما یکے بعد دیگرے جناب عثمان رضی اللہ عنہ کے عقد میں آئیں یعنی پہلے آپ کی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا سے شادی ہوئی ،پھر (ان کی وفات کے بعد ) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے ہوئی۔۔۔۔اور بغیر کسی اختلاف کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں۔(تهذيب الأسماء، فصل فى أبناءه وبناته صلى اللہ عليه وسلم ،جلد1،صفحہ26، دار الكتب العلميہ، بيروت)
علامہ زرقانی مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:”وأربع بنات: زينب ورقية وأم كلثوم وفاطمة، وكلهن أدركهن الإسلام وهاجرن معه“ ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار حقیقی شہزادیاں ہیں: حضرت زینب ،رقیہ ،ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ عنہن ۔ سب نے اسلام کا زمانہ بھی پایا اور آپ کے ساتھ ہجرت بھی کی ۔ (شرح الزرقانی علی المواھب ،جلد 4 ،صفحہ 313 ،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ،بیروت)
منکرین کی معتبر ترین کتاب "اصول کافی "میں ہے:”تزوج خدیجۃ وھو ابن بضع و عشرین سنۃ فولد لہ منھا قبل مبعثہ صلی اللہ علیہ وسلم القاسم ورقیۃ وزینب و ام کلثوم وولد لہ بعد المبعث الطیب والطاھر وفاطمۃ“ ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بیس سال سے زائد عمر میں شادی کی ۔بعثت سے پہلے ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے آپ کی اولاد حضرت قاسم ،حضرت رقیہ ،حضرت زینب اور حضرت ام کلثوم پیدا ہوئیں اور بعثت کے بعد حضرت طیب ،حضرت طاہر اور سیدہ فاطمہ پیدا ہوئیں۔(اصول کافی مترجم ،جلد 3 ،باب مولد النبی ،صفحہ 5 ،مطبوعہ کراچی)
منکرین کی معتبر کتاب"منتہی الآمال"میں ہے:”ورد فی قرب الاسناد عن الامام الصادق علیہ السلام انہ ولد لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من خدیجۃ:القاسم والطاھر و فاطمۃ وام کلثوم و رقیۃ و زینب“ ترجمہ : قرب الاسناد میں امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ اولاد ہوئی : حضرت قاسم ،طاہر ،فاطمہ ،ام کلثوم ،رقیہ ،زینب رضی اللہ عنہم اجمعین۔(منتھی الآمال،جلد 1 ،فصل ثامن فی بیان احوال ابناء النبی ،صفحہ150 ،مطبوعہ دار الاسلامیۃ ،بیروت)
ملا باقر مجلسی کی کتاب"حیاۃ القلوب "میں ہے:”وخدیجہ خدا او را رحمت کند از من طاھر مطھر را بھم رسانید کہ او عبد اللہ بود وقاسم را آورد و فاطمۃ و رقیۃ و زینب و ام کلثوم از او بھم رسیدہ اند “ یعنی اللہ تعالیٰ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر رحم فرمائے کہ اس کے بطن سے میری اولاد ہوئی :طاہر ، مطہر ،عبد اللہ ،قاسم ،فاطمہ ،رقیہ ،زینب اور ام کلثوم رضی اللہ عنہم اجمعین۔(حیاۃ القلوب،جلد 3، باب پنجم ،صفحہ 218 ،217 ،مطبوعہ انتشارات سرور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی تھی؟
حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے کونسے نفل بیٹھ کرپڑھتے تھے؟
کیا یہ درست ہے بعض بزرگ عشاء کے وضو سے فجر کی نمازادا کرتے تھے؟
نقش نعلین پاک کی کیا فضیلت ہے؟
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سید ہیں؟
حضور عليہ الصلوۃ و السلام کا نام سن کر درود شریف پڑھنے کا حکم
غوث پاک کے قول: