مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1848
تاریخ اجراء:03محرم الحرام1445ھ/22جولائی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم
کی چار شہزادیاں ہیں ، تو مباہلے میں صرف حضرت فاطمۃ
الزھراء رضی اللہ عنہا ہی کیوں گئیں ،بقیہ شہزادیوں
کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں لے کر گئے ۔؟
رہنمائی فرمادیں ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مباہلے میں صرف سیدہ کائنات حضرت فاطمہ
زھراء رضی اللہ عنھا کیوں
گئیں ، بقیہ شہزادیاں ساتھ کیوں نہیں گئیں؟ یہ اعتراض سیرت کے
مطالعے سے دوری اور تاریخ
سے لاعلمی کی بنیاد پہ
کیا جاتا ہے ، اس لئے کہ مباہلہ کا واقعہ
9ہجری ماہِ ذوالحجۃ الحرام میں پیش آیا ، اور حضور
سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تینوں
شہزادیاں اس سے پہلے وصال فرماچکی تھیں ، لہذا یہ اعتراض
بالکل بے بنیاد ہے ۔
نوٹ :حضرت زینب رضی اللہ
تعالی عنہا کا وصال 8ہجری میں ہوا ، حضرت رقیہ رضی
اللہ عنھا کا وصال 2ہجری میں ہوا ، اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ
عنھا کا وصال 9ہجری ، شعبان المعظم
کے مہینے میں ہوا ۔
حضرت زینب ، حضرت رقیہ ، حضرت ام
کلثوم رضی اللہ عنھن کی تاریخ وصال سے متعلق شرح زرقانی
میں ہے :” واما زینب
فھی اکبر بناتہ بلاخلاف ، وماتت سنۃ ثمان من الھجرۃ ، واما رقیۃ توفیت
والنبی صلی اللہ علیہ وسلم ببدر ، واما ام کلثوم ولا یعرف
لھا اسم انما تعرف بکنیتھا ، وماتت
ام کلثوم سنۃ تسع من الھجرۃ فی شعبان کما قال ابن سعد
وصلی علیھا علیہ
الصلاۃ والسلام ۔ “ ترجمہ :حضرت
زینب رضی اللہ عنھا بالاتفاق حضور کی سب سے بڑی شہزادی ہیں ، اور آپ کا
وصال 8ہجری میں ہوا ، اور
حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا کا جس وقت وصال ہوا ، اس وقت حضور سید عالم صلی
اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر میں تھے ، اور
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنھا
کا نام معلوم نہیں ہوسکا ، آپ رضی اللہ عنھا اپنی
کنیت سے ہی معروف ہیں ، اور آپ کا وصال
9ہجری ، شعبان المعظم کے مہینے میں ہوا ، جیسا کہ علامہ
ابن سعد نے کہا ، اور ان کی نماز
جنازہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی
۔“ (شرح زرقانی
علی المواھب ، جلد4، صفحہ 318تا 327، ملخصا ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت
)
مباہلے میں بقیہ
شہزادیوں کو، نہ لانے کی وجہ بیان
کرتے ہوئے حکیم الامت مفتی احمد یار خاں نعیمی رحمہ
اللہ لکھتے ہیں :” اس وقت حضرت رقیہ ، ام کلثوم رضی اللہ عنھما اور جناب ابراہیم وفات پاچکے تھے ، اس لئے وہ نہ
آئے ۔(مراٰۃ المناجیح ، جلد،8صفحہ
396،مکتبہ اسلامیہ ، لاہور )
مباہلہ کا واقعہ کونسے سن ہجری کا ہے ، اس کےمتعلق علامہ عبد المصطفی اعظمی
رحمہ اللہ اپنی کتاب "سیرت مصطفی " میں لکھتے
ہیں :” اس قسم کے وفود اکثرو بیشتر فتح مکہ کے بعد 9ہجری میں مدینہ منورہ
آئے ، اس لئے 9ہجری کو لوگ(
سنۃ الوفود) یعنی نمائندوں
کا سال کہنے لگے
۔۔۔اور وفد نجران یہ
نجران کے نصاری کا وفد تھا ،
ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم سے بہت سوالات کئے ، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
اس کے جوابات دیئے ، یہاں تک کہ حضرت عیسی علیہ
السلام کے معاملے پہ گفتگو چھڑگئی ، ان لوگوں نے یہ ماننے سے انکار
کردیا کہ حضرت عیسی کنواری مریم کے شکم سے
بغیر باپ کے پیدا ہوئے ، اس موقع پر
یہ آیت نازل
ہوئی کہ جس کو
"آیت مباہلہ " کہتے ہیں ۔ “(سیرتِ مصطفی ، صفحہ 507 تا 524، ملخصا ، مطبوعہ :مکتبۃ
المدینہ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی تھی؟
حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے کونسے نفل بیٹھ کرپڑھتے تھے؟
کیا یہ درست ہے بعض بزرگ عشاء کے وضو سے فجر کی نمازادا کرتے تھے؟
نقش نعلین پاک کی کیا فضیلت ہے؟
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سید ہیں؟
حضور عليہ الصلوۃ و السلام کا نام سن کر درود شریف پڑھنے کا حکم
غوث پاک کے قول: